’ہندوستان غزہ کے ساتھ کھڑا ہے‘،دہلی میں فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی

سول رائٹس سے وابستہ تنظیمیں،سیاسی جماعتیں ،طلبا تنظیموں کے ساتھ سیکڑوں کی تعداد میں انصاف پسندوں کا جنتر منتر پر مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی

نئی دہلی ،02مئی :۔

غزہ میں جاری اسرائیلی ظلم و بر بریت کے خلاف پوری دنیا میں احتجاج جاری ہے۔خاص طور پر یورپ اور امریکہ کی یونیور سٹیوں میں ایک ماہ سے زائد عرصہ سے طلبہ نے علم احتجاج بلند کر رکھا ہے۔متعدد یونیور سٹیوں میں طلبہ  باقاعدہ کیمپ لگا کر انتظامیہ اور حکومت کو اسرائیلی ظلم و بربریت روکنےکا مطالبہ کر رہے ہیں۔یونیور سٹی کے کیمپس فلسطینی پرچم سے اٹ گئے ہیں ۔ہندوستان میں بھی شہری حقوق سے وابستہ متعدد تنظیموں،سیاسی جماعتوں اور یونیور سٹیوں میں سر گرم طلبا تنظیموں نے فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے مظلوم بچوں اور خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج کیا اور حکومت ہند کے ذریعہ اسرائیل کی حمایت پر تنقید کی ۔گزشتہ روز ہفتہ کو  ملک کی راجدھانی دہلی میں جنتر منتر پر بڑی تعداد میں مظاہرہ جمع ہوئے اور فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے کئے۔اس موقع پر سیکڑوں کی تعداد میں   فلسطین کی حمایت میں ریلی نکالی اور خطے میں جاری نسل کشی کی جنگ کی مذمت کی۔ہفتہ کے روز صبح اور شام دو احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے ، جن میں تقاریر، فنکارانہ پرفارمنس اور فلسطینی کاز کی حمایت کا بھرپور مظاہرہ شامل تھا۔

احتجاج میں شامل تنظیموں  میں  آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA)، فرٹرنیتی مومنٹ، پرگتیشیل مہیلا سنگٹھن، جن وادی مہیلا سمیتی، اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (SFI)، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، سینٹرل انڈین ٹریڈ یونینز (CITU)، ڈیموکریٹک یوتھ فیڈریشن آف انڈیا (DYFI)، آل انڈیا ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (AIDSO)، ریوولیوشنری ورکرز پارٹی آف انڈیا (RWPI)، کرانتی کاری یووا سنگٹھن (KYS)  کے علاوہ متعدد سیاسی تنظیموں کے نمائندہ اور سر کردہ شخصیات نے احتجا ج میں شرکت کر کے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

اس موقع پر سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری اور دہلی کے ڈپٹی میئر اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے رہنما آلے ​​محمد اقبال جیسی قابل ذکر شخصیات بھی احتجاج میں شامل ہوئیں۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سیتا رام یچوری نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ جنگ نہیں ہے بلکہ نسل کشی ہے۔ جنگ دو فوجوں کے درمیان  ہوتی ہے۔ دونوں فریقوں کے پاس ہتھیار ہوتے ہیں۔ یہاں، حملہ غیر مسلح لوگوں پر ہورہا ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔‘‘

بائیں بازو کے رہنما نے اسرائیل میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت کے لیے مودی حکومت کی حمایت پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب ہم طالب علم تھے تو پاسپورٹ پر لکھا ہوتا تھا کہ یہ اسرائیل اور جنوبی افریقہ کے لیے درست نہیں ہے ‘‘  ۔ پوری دنیا کو اسرائیل پر جارحیت روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ نیتن یاہو پر بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں "جنگی جرائم” کا مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

فرٹینٹی مومنٹ کے رہنما حنان نے کہا کہ  دنیا بھر میں اسی طرح کے مظاہرے ہو رہے ہیں، قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت حکام کو مروجہ جذبات کو تسلیم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔مودی کے دور حکومت میں، اختلاف رائے ظاہر کرنے کو مبینہ طور پر حکام کے جابرانہ اقدامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں جنتر منتر پر غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے پر 60 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ "بطور طالب علم، ہم اپنی قوم کی آواز کی نمائندگی کرتے ہیں اور اتھارٹی کو چیلنج کر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس وقت   ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور یورپ  کی یونیور سٹیوں میں احتجاجی کیمپ ابھرنا شروع ہوئے ۔ طلباء نے اپنی یونیورسٹیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل یا ان کمپنیوں کے ساتھ کاروباری معاملات بند کر دیں جو ان کے خیال میں غزہ میں اس کے تشدد کی حمایت کرتی ہیں۔  احتجاج کر رہے طلبا کا مقصد حماس کے ساتھ اسرائیل کی "جنگ” کو ختم کرنے کے مطالبات کو بڑھانا ہے، جسے وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی قرار دیتے ہیں۔ گرفتاریوں اور مظاہرین کے خلاف تشدد کے واقعات کے باوجود دنیا بھر میں یکجہتی کے مظاہرے جاری ہیں۔

اے آئی ایس اے  کے دہلی کے صدر ابھیگیان نے   کہاکہ”اینٹی نوآبادیاتی جدوجہد کی تاریخ رکھنے کے بعد بھی، ہندوستانی حکومت اسرائیلی استعمار کی حمایت کر رہی ہے اور فلسطین کے خلاف نسل کشی کی حمایت  کر رہی ہے۔ یہ پریشان کن ہے اور ہمارے لیے اس پر کارروائی کرنا مشکل ہے۔انہوں نے مزید کہا: "ہم نے عالمی سطح پر ہونے والے مظاہروں سے تحریک لی ہے۔ ہمارے ملک کو اسرائیل کے ساتھ کھڑا نہیں ہونا چاہیے اور انہیں ہتھیاروں کی سپلائی بند کرنی چاہیے۔‘‘

اس موقع پر مقررین نے مودی حکومت کے ذریعہ اسرائیل کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کی تنقید کی ۔ مظاہرے میں مظاہرین نے پلے کارڈز، بینرز اور فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور اسرائیل اور اس کے حامیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ "فلسطین کے حامی”، "آزاد فلسطین”، "دریا سے سمندر تک، فلسطین آزاد ہوگا” اور "مرگ بر نیتن یاہو”  جیسے نعرے بلند کر رہے تھے۔مظاہرے میں شریک لوگ فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے تھے  اوربڑی تعداد میں مظاہرین فلسطینی روایتی لباس میں  بھی نظر آ رہے تھے۔