ہندوستان اسرائیل کی وحشیانہ نسل کشی میں شریک نہیں ہو سکتا
اپوزیشن جماعتوں کے عوامی نمائندوں کی ہندوستان میں فلسطینی رہنما سے ملاقات ،بی جے پی کی اتحادی جماعت جے ڈی یو کے ترجمان کے سی تیاگی بھی شامل ،مرکزی حکومت سے اسرائیل کو اسلحہ سپلائی روکنے کا مطالبہ
نئی دہلی ،26 اگست :۔
غزہ میں اسرائیلی حملوں سے پورا غزہ تباہ ہو گیا ہے،انسانی رہائش کے لئے نا قابل استعمال ہو گیا ہے ۔ اس جنگ کی آگ لبنان اور ایران تک پہنچ رہی ہے۔حزب اللہ نے اسرائیل پر سیکڑوں میزائل داغے وہیں اس کے جواب میں اسرائیل نے بھی حملے کئے ۔ان سب کے درمیان اب دیگر ممالک میں بھی اسرائیل جارحیت کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں ۔ ملک میں بھلے ہی حکومت اسرائیل کی حمایت کر رہی ہے اور فلسطینی پرچم لہرانا جرم قرار دیا گیا ہو لیکن وقتاً فوقتاً انصاف پسند افراد اسرائیل کے خلاف آواز بلند کرتے رہتے ہیں ۔ تازہ معاملہ میں جہاں اپوزیشن جماعتوں نے فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کی مخالفت میں حکومت ہند کے ذریعہ اسلحہ سپلائی روکنے کا مطالبہ کیا ہے وہیں اب مرکز میں حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی اپوزیشن کی آواز سے آواز ملا رہی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں اپوزیشن جماعتوں کے ایک گروپ نے فلسطینی رہنما سے ملاقات کی۔ اس کے بعد جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بھارت اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین میں جاری نسل کشی میں ملوث نہیں ہو سکتا۔ یہی نہیں حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت اسرائیل کو گولہ بارود کی سپلائی روک دے۔
درحقیقت حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کے ایک وفد نے دہلی میں فلسطینی رہنما محمد مکرم بلاوی سے ملاقات کی۔ اس میں کانگریس، سماج وادی پارٹی اور عام آدمی پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ شامل تھے۔ اس میٹنگ میں مرکز میں مخلوف حکومت کے حلیف جے ڈی یو کے رہنما کے سی تیاگی بھی شامل تھے ۔
جے ڈی یو جنرل سکریٹری کے سی تیاگی کی موجودگی میں منعقدہ اس میٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں سوال اٹھائے گئے کہ کیا اسرائیل فلسطین تنازعہ کے درمیان جے ڈی یو کا موقف مرکزی حکومت کے سرکاری موقف سے مختلف ہے؟ اس میٹنگ میں ایس پی کے راجیہ سبھا ایم پی جاوید علی خان سے لے کر کانگریس لیڈر اور سابق ایم پی کنور دانش علی، ایس پی کے لوک سبھا ایم پی محب اللہ ندوی، سابق ایم پی اور نیشنلسٹ سماج پارٹی کے سابق صدر محمد ادیب، آپ ایم پی سنجے سنگھ، آپ ایم ایل اے پنکج پشکر اورکانگریس ترجمان میم افضل شامل تھے۔
فلسطینی رہنما سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان پر کے سی تیاگی سمیت سب کے دستخط تھے۔ اس بیان میں کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت اسرائیل کو اسلحہ اور گولہ بارود کی سپلائی روک دے۔
واضح ہو گذشتہ اکتوبر میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ پر تباہ کن حملے شروع کیے تھے۔ حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ اور رہنماؤں کی جانب سے جاری ہونے والے اس مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ یہ اسرائیلی حملہ گھناؤنا، نسل کشی اور غیر انسانی ہے۔
ان تمام رہنماؤں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ بھارت اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جارہی نسل کشی میں کبھی شریک نہیں ہو سکتا، اس لیے اسے اسرائیل کو گولہ بارود فراہم نہیں کرنا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا یہ وحشیانہ حملہ نہ صرف انسانیت کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قانون اور انصاف اور امن کے اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ مرکز سے اسرائیل کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کی سپلائی بند کرنے پر زور دیتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے لیڈروں نے کہا کہ ایک ایسی قوم کے طور پر جس نے ہمیشہ انصاف اور انسانی حقوق کی حمایت کی ہے، ہندوستان اس نسل کشی میں شریک نہیں ہو سکتا۔