ہندوستانی مسلم سماج میں تبدیلی کے لئے عظیم جدو جہد کی ضرورت : ڈاکٹراسما زہرہ

ہےآل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن  کی تین روزہ کنونشن کا انعقاد، ملک بھر کی 18 ریاستوں سے 300 سے زیادہ مندوبین، اسکالرز، گھریلو خواتین، ڈاکٹروں کی شرکت

نئی دہلی ،28جولائی :۔

وقت کے ساتھ اور مرور زمانہ کے ساتھ مسلم خواتین دانشوربھی اپنے عزم ،حوصلے اور جذبے کے ساتھ مسلمانوں  خاص طور پر مسلم خواتین کی  رہنمائی کے لئے سر گرم  ہیں۔ایسی متعدد تنظیمیں بھی ہیں جو مسلم خواتین کی دینی ،سیاسی اور سماجی معاملے میں رہنمائی کرتی ہیں ۔انہیں تنظیموں میں ایک اہم نام ہےآل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن (اے آئی ایم ڈبلیو اے) کی۔یہ تنظیم وقتاً فوقتاً مسلم خواتین کی موجودہ حالات کے تناظر میں سیاسی اور سماجی طور پر رہنمائی کرتی ہے۔گزشتہ دنوں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں  منعقدہ تین روزہ AIMWA کنونشن  کا انعقاد کیا گیا جس میں   ملک بھر کی 18 ریاستوں سے 300 سے زیادہ مندوبین، اسکالرز، گھریلو خواتین، ڈاکٹروں، طلباء اور ماؤں نے شرکت کی۔

برندا کرات، سابق رکن پارلیمنٹ؛ سلمان خورشید، سپریم کورٹ ایڈووکیٹ؛ اور  اڑیسہ اسمبلی کی نو منتخب ایم ایل اے صوفیہ فردوس نے کنونشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ کنونشن میں مختلف شعبوں میں ماہر مسلم خواتین کو "چیمپئن آف چینج” ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔

اس موقع پر صدر ڈاکٹراسماء زہرہ نے کہا کہ موجودہ دور میں ہندوستانی مسلمانوں کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بلڈوزر سے مسلمانوں کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں۔ کالجوں اور سکولوں کے کیمپس میں پردہ کرنے والی حجابی خواتین اور لڑکیوں کو روکنے کے لیے قوانین نافذ کیے جا رہے ہیں۔ کچھ تعلیمی اداروں میں مسلم طلبہ کے ساتھ انتہائی بے عزتی کا برتاؤ کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر زہرہ نے کہا کہ زندگی میں عظیم کاموں کو حاصل کرنے کے لیے اتنی ہی بڑی قربانیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اللہ کے کلام کی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے قدم قدم پر قربانیاں بھی مانگی جاتی ہیں جو کامیاب سماجی کوششوں کے لیے لازمی ہیں۔ انہوں نے سماجی اور مذہبی ذمہ داریوں کے لیے قربانیوں کی اہمیت پر زور دیا اور اسلامی اقدار اور حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لیے مسلسل سماجی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ مسلمان ہندوستانی مسلم سماج میں تبدیلی لانے کے لیے ایک جدوجہد کریں ۔ ہم بہنوں اور ماؤں کی طرح کھڑے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایمان، عمل صالح، اسلامی تعلیمات اور ثقافت و تہذیب، اللہ کی نشانیوں، مساجد اور اذانوں، قبرستانوں، اسکولوں، ہمارے لباس، کھانے پینے اور نوجوانوں کے اسلامی تشخص کو فروغ دینے میں ہم اپنا کردار ادا کریں  ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے وجود اور بقا کی حفاظت اور اسے یقینی بنانا ضروری ہے۔

اس موقع پر اڈیشہ   کی پہلی خاتون ایم ایل اے صوفیہ فردوس، جو اس موقع پر مہمان خصوصی تھیں، نے اپنی تقریر کے ذریعے خواتین کی حوصلہ افزائی کی۔ انہوں نے اڑیسہ قانون ساز اسمبلی تک پہنچنے کے اپنے سیاسی سفر کو بیان کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرنے کے لیے سخت محنت، لگن پر زور دیا۔

ناگپور کی جنرل سکریٹری عظمیٰ پاریکھ نے اے آئی ایم ڈبلیو اے کی گزشتہ سال کی سرگرمیوں پر ایک رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے متعدد ریاستوں میں خواتین اور طلباء کے لیے مختلف تعلیمی، ترقیاتی اور ثقافتی پروگراموں پر روشنی ڈالی۔

( بشکر:یہ مسلم میرر)