’ہندوتوا‘ کی حفاظت کیلئے گائیڈلائن جاری کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضی سپریم کورٹ سے خارج
نئی دہلی ،10نومبر :۔
مرکز میں بی جے پی کی آمد کے بعد ہندوتو نواز تنظیمیں سر گرم ہو گئی ہیں ۔خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت نے کی آڑ میں تنظیموں نے سماج میں ہندوتو خطرے میں ہے کا نعرہ لگایا ہے ۔یہی نہیں اب ایسی تنظیموں کے حامی افراد سپریم کورٹ تک پہنچ گئے ہیں اور ہندوتو کے تحفظ کے لئے باقاعدہ گائیڈ لائن جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس پر جمعہ کے روز سماعت ہوئی۔ عدالت عظمیٰ نے اس عرضی کو خارج کر دیا ہے اور عرضی دہندہ کے سامنے کچھ اہم باتیں بھی رکھی ہیں۔
دراصل عرضی میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ مرکزی حکومت کو ہدایت دے کہ وہ ہندوستان میں ہندوتوا کی حفاظت کے لیے گائیڈلائن جاری کرے۔ جسٹس سنجے کشن کول کی صدارت والی بنچ نے اس عرضی سے متعلق کہا کہ ’’اس طرح تو کوئی کہے گا کہ اسلام کی حفاظت کریں، اور کوئی کہے گا کہ عیسائی مذہب کی حفاظت کریں۔‘‘
واضح رہے کہ عرضی اتر پردیش کے ایک باشندے نے داخل کی تھی۔ اس عرضی پر سماعت کرنے والی بنچ میں جسٹس سنجے کشن کول کے علاوہ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس احسان الدین امان اللہ بھی شامل تھے۔ بنچ نے عرضی دہندہ سے کہا کہ آپ کچھ کرتے ہیں یا آپ کچھ بناتے ہیں تو کوئی بھی آپ کو نہیں روک رہا ہے، لیکن آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سبھی ایسا کریں۔ سپریم کورٹ نے ان باتوں کے ساتھ ہی عرضی کو خارج کرنے کا اعلان کر دیا۔