ہم یہیں مریں گے،اسرائیلی دھمکیوں کے باوجود فلسطینیوں کا غزہ شہر خالی کرنے سے انکار

غزہ پر مکمل قبضے کے اسرائیلی فیصلے پر  عالمی طور پر مذمت، سلامتی کونسل کا اجلاس طلب

 

غزہ ،09 اگست :۔

اسرائیل کے غزہ شہر پر قبضہ کرنے اور تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو جبری طور پر جنوب میں حراستی علاقوں میں نقل مکانی کرنے کے منصوبے کے باوجود، شہر کے بہت سے فلسطینی وہاں سے جانے سے انکار کر رہے ہیں۔اقوام متحدہ، کئی یورپی ممالک اور چین غزہ شہر پر فوجی قبضے کے اسرائیل کے منصوبے کی بین الاقوامی مذمت میں شامل ہیں۔  غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران فلسطینی انکلیو میں مزید چار افراد بھوک سے مر گئے ہیں، جس سے بھوک سے مرنے والوں کی کل تعداد 201 ہو گئی ہے۔

دریں اثنا میڈیارپورٹوں کے مطابق   اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے اسرائیل کے منصوبے پر آج ایک اجلاس منعقد کر رہا ہے۔  یہ اجلاس متعدد ارکان کی درخواست پر منعقد ہوگا جو اسرائیلی منصوبے پر بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے تناظر میں ہو رہا ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے صحافیوں سے کہا تھا کہ اس وقت جب ہم بات کر رہے ہیں، کئی ممالک ہماری طرف سے اور اپنی طرف سے سلامتی کونسل کے اجلاس کی درخواست کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان سٹیفنی ٹریمبلے نے اعلان کیا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اسرائیلی حکومت کے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مزید جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ سیکرٹری جنرل اسرائیلی حکومت کے غزہ شہر پر کنٹرول حاصل کرنے کے فیصلے پر انتہائی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ فیصلہ ایک خطرناک قدم ہے جو پہلے سے ہی لاکھوں فلسطینیوں کے لیے تباہ کن نتائج کو مزید سنگین بنا دے گا۔ اس سے مزید فلسطینیوں اور باقی رہ جانے والے یرغمالیوں کی جانوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 61,330 افراد ہلاک اور 152,359 زخمی ہو چکے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے دوران اسرائیل میں 1,139 افراد مارے گئے، حملوں میں، اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیاتھا۔