’ہم متاثرین کو یاد کرتے ہیں، منافع خوروں کو نہیں‘

 اے ایم یو کے طلباء نے غزہ کی نسل کشی میں ٹاٹا کی شراکت کا حوالہ دیتے ہوئے رتن ٹاٹا کی یاد میں پروگرام پر احتجاج کیا

نئی دہلی ،07 نومبر :۔

ملک کے معروف صنعت کار رتن ٹاٹا کاگزشتہ دنوں انتقال ہو گیا ۔ان کے انتقال پر متعدد اہم سیاسی ،سماجی اور اقتصادی شعبے سے وابستہ افراد ،شخصیات اور اداروں نے اپنی تعزیت  کا اظہار کیا اور ان کی خدمات کو یاد کر کے خراج عقیدت پیش کیا۔علی گڑھ مسلم یونیور سٹی میں بھی اس تعلق سےرتن ٹاٹا کی یاد میں ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا  تھا جہاں  طلبا کی جانب سے مخالفت کی گئی  ۔

رپورٹ کے مطابق علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء کے ایک گروپ نے غزہ میں جاری نسل کشی میں ٹاٹا کمپنی کے مبینہ ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو جے این میڈیکل کالج میں  رتن ٹاٹا کی یاد میں منعقدہ تقریب کے خلاف احتجاج کیا۔اس تقریب کا اہتمام شعبہ بزنس ایڈمنسٹریشن نے دواخانہ طبیہ کالج کے اشتراک سے کیا تھا۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کرنے والے طلباء نے پنڈال کے باہر پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’’بچوں کے قاتلوں کو اسلحہ فراہم کرنے والے کو ٹاٹا الوداع‘‘۔

طلباء کی طرف سے اٹھائے گئے پلے کارڈز غزہ کی نسل کشی میں ہندوستانی کمپنی کے کردار کے جواب میں نیویارک میں مقیم سرگرم کارکن گروپ ساؤتھ ایشین لیفٹ (سلام) کی طرف سے شروع کی گئی "ٹاٹا بائے بائے” مہم کی عکاسی کرتے ہیں۔

منتظم ٹیم  نے طلباء کو پنڈال میں داخل ہونے سے روک دیا جس پر ڈپٹی پراکٹر اور احتجاجی طلباء کے درمیان تلخ کلامی بھی  ہوئی۔مخالف طلبا نےاحتجاج کے دوران  پلے کارڈ بھی اٹھا رکھا تھا جس پر ، ’’ٹاٹا لوگوں کی زندگیوں پر منافع کماتا ہے۔ ہم متاثرین کو یاد کرتے ہیں، منافع خوروں کو نہیں۔

احتجاج  میں شریک  ایک طالب علم نے  بتایا، "اقلیتی ادارے میں رتن ٹاٹا  کی عزت افزائی کرنا   اخلاقی بنیاد پر درست نہیں ہے ، خاص طور پر اسرائیلی فوج کو ہتھیاروں کی فراہمی میں ان کے ملوث ہونے کے الزامات پر غور کرنا چاہے،  انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رتن ٹاٹا کی یاد میں تقریب کا اہتمام کر کے  یونیورسٹی غزہ کی نسل کشی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کو نظر انداز کر رہی ہے، اس کی اقدار اور اصولوں کے بارے میں اہم سوالات اٹھا رہے ہیں ۔