ہم جمہوری فریم ورک کے اندر ہر سطح پر اس بل کی مخالفت کریں گے
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور ملی تنظیموں نے مشترکہ طور پر وقف بل اور یکساں سول کوڈ کو چیلنج کیا،ہر سطح پر مخالفت میں آواز بلند کرنے کا انتباہ دیا
نئی دہلی ،31 جنوری :۔
جوائنٹ پارلیمنٹ کمیٹی کے ذریعہ وقف ترمیمی بل کی منظوری اور اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے نفاذ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) اور مذہبی تنظیموں سمیت متعد مسلم شخصیات کی طرف سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
ایک مشترکہ اعلامیہ کے ذریعے، مسلم رہنماؤں نے وقف بل اور اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ کی مذمت کی اور گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام جمہوری اور آئینی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کے دفتر سکریٹری وقار الدین لطیفی نے کہا، "اتراکھنڈ میں یو سی سی قانون غیر جمہوری، غیر آئینی اور شہریوں کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ اس لیے یہ ہمارے لیے بالکل ناقابل قبول ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ آئین شہریوں کو آزادی سے اپنے مذہب پر عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے اور یکساں سول کوڈ اس حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ نے بنگلورو میں میٹنگ کی اور یو سی سی کو عدالت میں چیلنج کرنے کے لیے تیار ہے۔ بورڈ ممبران نے یہ بھی کہا کہ مسلم پرسنل لاء کو شریعت ایپلیکیشن ایکٹ 1937 کے تحت تحفظ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے سال جولائی میں، ایک مشترکہ میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں مسلم تنظیموں کے ساتھ ساتھ سکھوں، عیسائیوں، بدھسٹوں، دلتوں اور قبائلی گروپوں نے اتفاق کیا تھا کہ یو سی سی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور اس کے نفاذ کو مسترد کر دیا تھا۔
وقف بل کے بارے میں بات کرتے ہوئے بورڈ نے دلیل دی کہ ہر ایک مسلمان نے کمیٹی کو 36.6 لاکھ ای میل بھیج کر اس کے نفاذ کو مسترد کر دیاتھا۔ اس کے باوجود کمیٹی نے بل کی منظوری دے دی۔
بیان میں بورڈ نے کہا کہ ’’ہم مسلمانوں اور اتراکھنڈ کے دیگر شہریوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ گھبرائیں نہیں اور اپنے مذہب پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔ ہم جمہوری فریم ورک کے اندر ہر سطح پر اس بل کی مخالفت کریں گے۔‘‘
اس موقع پر قائدین نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ یہ سب بی جے پی کی طرف سے مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی منصوبہ بند حکمت عملی ہے اور دوسری جماعتوں پر زور دیا کہ وہ پارلیمنٹ میں لائے جانے پر اس کے نفاذ کو اجتماعی طور پر مسترد کریں۔ "ہمیں افسوس ہے کہ این ڈی اے کی اتحادی جماعتیں اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام رہیں اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کی حمایت کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس بل کو واپس نہیں لیا گیا تو مسلمان وقف املاک اور پرسنل لاز کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر اکٹھے ہونے یا قید و بند کی صعوبتیں سمیت تمام آئینی طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سخت مزاحمت کریں گے۔انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ "ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس متنازعہ بل کو واپس لے اور پچھلے بل کو بحال کرے۔ بصورت دیگر ہمارے پاس سڑکوں پر آنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم اس مقصد کے لیے جیل بھی جا سکتے ہیں، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔