ہم بم دھماکوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کیلئے انصاف چاہتے ہیں

 ممبئی ٹرین دھماکوں میں بری ہونے  والے عبدالواحد شیخ نے حکومت سے  دھماکوں کے اصل مجروں کا پتہ لگانے کیلئے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا مطالبہ کیا

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،23 جولائی :۔

2006 کے ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے کیس میں 2015 میں ایک خصوصی عدالت سے  باعزت بری کئے گئے عبد الواحد شیخ نے ان دھماکوں کے پس پردہ افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے   اس معاملے کی نئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ منگل کو، بمبئی ہائی کورٹ کی جانب سے بقیہ 12 ملزمان کو بری  کئے جانے کے  بعد، شیخ نے کہا کہ حکومت کو دھماکوں کے پیچھے اصل مجرموں کو تلاش کرنے کے لیے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دینی چاہیے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق شیخ نے کہا، "حکومت کو ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر اس کیس کی دوبارہ تحقیقات کرنی چاہیے جس کی سربراہی ہائی کورٹ کے جج کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ٹرین بم دھماکوں کے اصل مجرموں کو گرفتار کیا جائے۔

شیخ نے تمام الزامات سے بری ہونے سے قبل نو سال جیل میں گزارے۔ 2015 کے عدالتی فیصلے میں پانچ ملزمان کو موت اور سات دیگر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ موت کی سزا پانے والے مجرموں میں سے ایک کی موت 2021 میں ہوئی۔ پیر کو، بمبئی ہائی کورٹ نے ان سزاؤں کو پلٹ دیا اور کہا کہ استغاثہ کیس کو ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ ملزمان جرم میں ملوث تھے۔

اب ایک اسکول ٹیچر شیخ نے جیل میں اپنے وقت پر مبنی ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام بیگناہ قیدی (معصوم قیدی) ہے۔ کتاب میں، وہ مہاراشٹرا کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) کی طرف سے اپنے اور دیگر افراد کے تشدد کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ انہیں جھوٹے طور پر گناہ قبو ل کرنے پر مجبور کیا گیا۔

شیخ نے کہا، ”  دیر سے ہی صحیح آخر کار ان لوگوں کو انصاف ملا۔ ہائی کورٹ کے فیصلے نے اے ٹی ایس کے جھوٹ کو بے نقاب کر دیا،”   انہوں نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ وہ ناقص تحقیقات کے لیے معافی مانگے، 12  ملزین  کو 19 کروڑ روپے بطور معاوضہ ادا کرے (ہر ایک کروڑ روپے)، اور انہیں سرکاری ملازمتیں اور مکانات فراہم کرے۔

شیخ نے اے سی پی ونود بھٹ کو بھی یاد کیا، جو اس کیس کے تفتیشی افسروں میں سے ایک تھے۔ اپنی کتاب میں انہوں نے لکھا کہ بھٹ پر جھوٹے ثبوت اور گواہ بنانے کا دباؤ تھا۔ شیخ نے کہا، "آج، اے سی پی بھٹ کی روح خوش ہو گی۔ انہوں نے اگست 2006 میں بے گناہوں کو اسی ریلوے ٹریک پر پھنسانے کے دباؤ کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا جہاں بم دھماکے ہوئے تھے۔” انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھٹ کی موت کو دادر ریلوے پولیس اسٹیشن میں حادثہ کے طور پر نشان زد کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ  12  ملزمان کو 19 سال تک  نا کردہ گناہوں کی سزائیں بھگتنا پڑیں، آخرکار انصاف مل ہی گیا، اب اصل حملہ آوروں کو تلاش کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دھماکوں میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے لیے بھی انصاف چاہتے ہیں۔