ہماچل پردیش :شملہ کی سنجولی مسجدپھر سرخیوں میں، ہندوتو تنظیموں کا پندرہ دن میں منہدم کرنے کا انتباہ

نئی دہلی ،19 فروری :۔
ہماچل پردیش کی راجدھانی شملہ کی سنجولی مسجد کو لے کر ایک بار پھر تنازعہ کھڑا ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس معاملے میں اس بار کچھ سول سوسائٹی کہے جانے والے نفرت سے بھرے لوگوں نے مورچہ کھولا ہے۔یہی نہیں انہوں نے انتظامیہ کو 15 دنوں کے اندر مسجد کو منہدم کرنے کا انتباہ بھی دے دیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال سنجولی مسجد کا مسئلہ پر ملک گیر سطح پر ہنگامہ ہوا تھا۔ سول سوسائٹی اور دیو بھومی سنگھرش سمیتی نے سنجولی مسجد میں غیر قانونی تعمیرات کے سلسلے میں شملہ میونسپل کارپوریشن کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے میں 15 دن کے اندر کارروائی کی جائے۔ میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ میونسپل کورٹ نے 4 ماہ قبل سنجولی میں واقع مسجد کی غیر قانونی تعمیر کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن 4 ماہ گزرنے کے باوجود اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔سول سوسائٹی اور دیوبھومی سنگھرش سمیت نے دھمکی دی ہے کہ وہ اس بارے میں بڑا آندولن چلائے گی۔
پچھلے سال اس معاملے پر تنازعہ بڑھنے کے بعد شملہ میونسپل کارپوریشن کمشنر کورٹ نے حکم دیا تھا کہ اس مسجد کی تین منزلیں گرا دی جائیں کیونکہ یہ غیر قانونی ہیں۔ کمشنر کورٹ نے وقف بورڈ اور مسجد کمیٹی کے چیرمین سے کہا تھا کہ وہ اس حکم کو دو ماہ کے اندر نافذ کریں۔ سنجولی مسجد کی کل پانچ منزلیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سنجولی سول سوسائٹی کے شریک کنوینر وجے شرما نے کہا کہ اگر میونسپل کارپوریشن شملہ نے 15 دنوں کے اندر اس پورے معاملے پر کارروائی نہیں کی تو آنے والے وقت میں ایک بڑا احتجاج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے سنجولی سول سوسائٹی سنجولی میں بازار بند کرائے گی۔ اگر پھر بھی مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو بڑے احتجاج کا آغاز کیا جائے گا۔ وجے شرما نے شملہ شہر میں غیر قانونی طور پر آباد گلی فروشوں (ہاکروں) کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جب مسجد کا مسئلہ زور پکڑ چکا تھا تو وینڈر پالیسی پر بھی بات ہو رہی تھی۔ آج تک اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا۔