ہماچل پردیش: شملہ میں مسجد گرانے کے لئے ہندو تنظیموں  کااحتجاج تیز،  دودن کا الٹی میٹم

احتجاج کے دوران مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض نعرے،کانگریس کےریاستی وزیر انیرودھ سنگھ نے بھی شدت پسندوں کی حمایت کرتے ہوئے اسمبلی میں لو جہاد اور روہنگیا مسلمانوں کاکیا ذکر

نئی دہلی ،05 ستمبر :۔

شملہ کے سنجولی علاقے میں زیر تعمیر مسجد کے خلاف ہندوتو تنظیموں کا احتجاج تیز ہوتا جا رہا ہے۔ اب کانگریس حکومت کے ایک ریاستی وزیر نے بھی ہندوتو تنظیموں کی حمایت کرتے ہوئے مسجد کے خلاف کارروائی کا معاملہ اسمبلی میں اٹھایا گیا ۔در اصل زیر تعمیر مسجد کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے ہندو تو تنظیموں کے ذریعہ احتجاج کیا جا رہا ہے۔اب یہ معاملہ باقاعدہ اسلامو فوبیا کی شکل اختیار کر چکا ہے۔زیر تعمیر مسجد کے خلاف احتجاج کے دوران ہندوتو کا ہجوم مسلمانوں کے خلاف قابل اعتراض  نعرے لگا رہا ہے مگر حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں اب تک کوئی سر گرمی نظر نہیں آ رہی ہے۔ اس کے بر عکس حیرت انگیز طور پر کانگریس کی حکومت میں وزیر نے اسمبلی میں اس مسجد کیت عمیر کا معاملہ اٹھاتے ہوئے ااس سلسلے میں لو جہاد اور روہنگیا مسلمانوں کا ذکر کرتے ہوئے بی جے پی اور ہندوتو تنظیموں کے احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق  ریاستی حکومت کے وزیر انیرودھ سنگھ نے  اس تعمیر کو لے کر حکومت اور انتظامیہ پر سوال اٹھائے ہیں۔ جس ڈھٹائی کے ساتھ انہوں نے اسمبلی میں اس معاملے پر اپنا موقف پیش کیا، حکمراں جماعت سے زیادہ اپوزیشن ان کی حمایت میں نظر آئی۔ اس کو لے کر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کانگریس حکومت پر حملہ بولا ہے۔  جمعرات کو ہندو تنظیموں کے لوگ دوپہر کو یہاں جمع ہوئے اور احتجاجی مارچ نکالا۔ دوسری جانب ہماچل پردیش اسمبلی میں اس معاملے پر حکومت کی رپورٹ پیش کرنے والے وزیر انیرودھ سنگھ بھی یہاں پہنچے اور احتجاج سے خطاب کیا۔ ہندو تنظیموں نے اب اس معاملے میں حکومت کو دو دن کا الٹی میٹم دیا ہے۔

کمال کی بات یہ ہے کہ ہندو تنظیموں کی مانگ کو کانگریس کی حمایت کی ہے۔ہماچل پردیش کے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر انیرودھ سنگھ نے اسمبلی میں مسجد کی تعمیر کے معاملے پر سخت تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنجولی بازار میں خواتین کا پیدل چلنا مشکل ہو گیا ہے، چوریاں ہو رہی ہیں، لو جہاد جیسے واقعات ہو رہے ہیں، جو ریاست اور ملک کے لیے خطرناک ہیں، مسجد غیر قانونی طور پر بنائی گئی ہے، پہلے ایک منزل بنائی گئی، پھر مسجد کی باقی منزلیں بغیر اجازت تعمیر کی گئیں۔ دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر انیرودھ سنگھ نے اسمبلی میں سنجولی مسجد تنازعہ پر اپنے خیالات کا سختی سے اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنجولی بازار میں خواتین کا پیدل چلنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وہ خود وہاں پر ہونے والے ناشائستہ تبصروں کے گواہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ منشیات اور چوری جیسی مجرمانہ سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، اور انہوں نے ’’لو جہاد‘‘ کا مسئلہ بھی اٹھایا۔