ہماچل پردیش:کانگریس حکومت سر نگوں،ہندوتو تنظیموں کے حوصلے بلند
شملہ کی سنجولی مسجد کے بعد اب ہندوتو نواز تنظیمیں منڈی میں 30 سال پرانی مسجد کے انہدام کیلئے اشتعال انگیز مظاہرہ کیا
نئی دہلی ،13 ستمبر :۔
ہماچل میں کانگریس کی حکومت ہے اور سکھویندر سنگھ سکھو وزیر اعلیٰ ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہماچل کی کانگریس سرکار نے وشو ہندو پریشد اور ہندو سینا اور دیگر شدت پسند ہندوتو تنظیموں کے آگے گھٹنے ٹیک دئے ہیں اور وہ پوری طرح دباؤ میں فیصلے اور بیان دے رہی ہے۔شملہ میں سنجولی مسجد کے خلاف شروع کی گئی ہندوتو تنظیموں کی مہم کانگریس حکومت کے سست رویہ سے حوصلہ پاکر اب منڈی میں بھی پہنچ گئی ہے۔ شملہ کی طرح منڈی میں بھی ہندوتو طاقتوں کی طرف سے وہی حکمت عملی اپنائی گئی ویسا ہی آندولن ویسے ہی سارے طریقے اختیار کئے گئے اور وہ کامیاب نظر آ رہے ہیں ۔اور کیوں نہ کامیاب ہوں جب کانگریس حکومت کے کابینہ وزیر بی جے پی لیڈر کی طرح اسلامو فوبیا کے شکاربیان دینے لگیں گے اور مسلمانوں کو لو جہاد جیسے مفروضوں پر نشانہ بنائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہماچل پردیش کے منڈی میں ایک مسجد کی غیر قانونی تعمیر کے خلاف مختلف ہندو تنظیموں نے جمعہ کو ایک ریلی نکالی۔ ہندوتوتنظیموں کی اس ریلی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے انتظام کیا تھا مگر مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹوں کو توڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش کی اور نعرے بازی کرتے ہوئے پولیس سے بھڑ گئے ۔ جس کے بع دپولیس نے واٹر کینن کا استعمال کر کے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔
منڈی میں اس بڑے ہنگامے کے بعد منڈی کے ڈپٹی کمشنر اپوروا دیوگن نے کہا کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ مسجد کو سیل کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی سی پی کے تحت کوئی اجازت نہیں تھی اس لیے محکمہ نے مسجد کی بجلی اور پانی کی سپلائی کاٹ دی۔ میونسپل کارپوریشن کارروائی کر رہی ہے۔ اراضی کا ریکارڈ مسجد کے نام ہے، پی ڈبلیو ڈی کی زمین پر صرف کچھ تجاوزات ہیں، جسے حد بندی کے بعد گرا دیا گیا۔
دوسری جانب ہماچل پردیش کے وزیر اعلی سکھویندر سنگھ سکھو نے کہا کہ منڈی میں غیر قانونی تعمیرات سامنے آئی ہیں۔ مسجد تنازع کے حوالے سے کمیٹی بنائی جائے گی۔ یہ ایک امن پسند ریاست ہے، جہاں تمام مذاہب کا احترام کیا جاتا ہے۔ کسی مذہب یا ذات کو ٹھیس نہیں پہنچائی جائے گی۔ ہماری حکومت قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔ غیر قانونی تعمیرات قابل قبول نہیں۔ لیکن غیر قانونی تعمیرات کے خلاف بھی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ میونسپل کی جانب سے آراضی کی حد بندی کے دوران مسجد کے ذمہ داران نے زائد حصے کو منہدم کر دیا ۔جس کا ویڈیو بھی وائرل ہوا ہے اس کے باوجود ہندوتو تنظیموں کا ہنگامہ جاری ہے۔