ہمارے بارے میں
ہندوستان میں اٹھارویں صدی کے آخر ہی سے ذرائع ابلاغ کا استعمال شروع ہوگیا تھا۔ تب یہ پرنٹ میڈیا کی صورت میں تھا۔ چنانچہ ملت اسلامیہ ہند بھی اس میدان میں کامیابی کے ساتھ مشغول رہی۔ بہت سے اردو اور اس وقت کی رائج زبان فارسی میں اخبارات و رسائل نکلتے رہے جن کا آزادی کی تحریک میں بھی اہم کردار رہا۔
آزادی کے بعد دعوت اسلامی کی ترویج و اشاعت میں بھی اخبارات و رسائل کا رول خاصا اہم رہا ہے۔ اسی تصور کے پیش نظر جماعت اسلامی ہند کے پہلے امیر مولانا ابوللیث اصلاحی ندوی کی تحریک پر 1948 میں یوپی کے شہر الہ آباد سے ‘الانصاف’ کے نام سے اردو ہفت روزہ شروع کیا گیا، جس کی ادارت اس دور کے معروف اردو اور انگریزی صحافی اور میدان ادب کی معروف شخصیت انور علی سوز نے انجام دی۔ ان کے بعد یہ ذمہ داری حیدرآباد کے معروف ادیب، صحافی اور دانش ور اصغر علی عابدی نے نبھائی۔
[pullquote] دعوت ہر دور میں دعوتی مشن کا ترجمان رہا ہے اور اب اس کے نئے اجرا کے وقت بھی اس کے پیش نظر اسی مہم کی جدوجہد ہے اور ان شاءاللہ آئندہ بھی باقی رہے گی۔ [/pullquote]
1953 میں ‘دعوت’ کے نام سے ایک ہفت روزہ اخبار دہلی سے رجسٹر ہوا جو اصلاً الہ آباد کے الانصاف ہی کا تسلسل تھا۔ 1956 میں بھوپال کے محمد مسلم صاحب اور پھر 1982 میں محفوظ الرحمن ایڈیٹر ہوئے جب کہ مولانا محمد سلمان ندوی نے بھی اس کی ادارت کی ذمہ داری کئی سال تک نبھائی۔ جناب عبدالحق پرواز رحمانی نے حالیہ دنوں تک (7 اگست 2019 تک) اس کی ادارت کے فرائض انجام دیے۔ جس دور میں پرواز رحمانی اس کے چیف ایڈیٹر ہوئے اس وقت سہسرام، بہار کے متوطن شفیق الرحمن صاحب معاون مدیر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ یہ 2009 کی بات ہے۔ دعوت کی ایک خاص بات یہ بھی رہی ہے کہ یہ روزنامہ ہفت روزہ، اور سہ روزہ بھی شائع ہوتا رہا ہے۔
جس زمانے میں دعوت روزنامہ ہوتا تھا اس وقت روزنامے کے چھ صفحات ہوتے تھے مگر ساتھ ہی اس کا سہ روزہ ایڈیشن بھی ہوتا تھا اور مہینے میں دس شمارے شائع کیے جاتے تھے جن کی تاریخیں متعین تھیں۔
جب دعوت کو روزنامہ بنایا گیا تو اس کے پیچھے بنیادی سوچ یہ تھی کہ ملت کو روزانہ کی بنیاد پر فکر و نظر اور حالات حاضرہ سے واقف کرایا جائے۔ اس دور میں ‘الجمعیت’ بھی روزنامہ ہوا کرتا تھا اور عوامی مقبولیت میں اضافے کا ذریعہ تھا۔ جبکہ ہفت روزہ کی اجرائی کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ جن مقامات پر روزنامے کی ترسیل ممکن نہ ہو وہاں تک ہفت روزہ کی پہنچ ممکن ہوجائے۔ دعوت کے 1953 سے اب تک کے سفر کے دوران صرف ایمرجنسی کا دور ہی ایسا رہا جب وہ بند رہا اور یہ دور جولائی 1975 سے مارچ 1977 تک کا دور ہے۔
دعوت صحافتی مشن کے ساتھ ساتھ دعوت اسلامی کے میدان اور مسلمانوں میں بیداری کا مشن بھی رکھتا تھا اور اس میدان میں خاطر خواہ خدمات بھی انجام دیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریسرچ اسکالرس نے اسے بحث و تحقیق کا موضوع بنایا۔ دعوت کے ماسٹ ہیڈ پر سلوگن درج ہوتا تھا "ہندوستان میں اقامت دین کا داعی” جبکہ سہ روزہ کے آخری ایام تک "ومن احسن قولا ممن دعا الی اللہ” کی قرآنی آیت اور ترجمہ درج تھا۔ سہ روزہ کی اشاعت کے بعد تقریباً دو مہینے کے تعطل کے بعد اکتوبر 2019 میں ہفت روزہ دعوت ایک نئی شکل میں منظر عام پر آرہا ہے۔
دعوت ہر دور میں دعوتی مشن کا ترجمان رہا ہے اور اب اس کے نئے اجرا کے وقت بھی اس کے پیش نظر اسی مہم کی جدوجہد ہے اور ان شاءاللہ آئندہ بھی باقی رہے گی۔
ہفت روزہ دعوت کی نئی اشاعت کا آغاز 6 نومبر 2019 سے ہوا۔
(This website is run and maintained under Dawat Trust)