ہلدوانی معاملہ :سپریم کورٹ کا اتراکھنڈ حکومت سے دو ماہ کے اندر متاثرین کی بازآبادکاری کیلئے جامع پالیسی طلب
ہلدوانی میں ریلوے لائن پر قائم 4 ہزار کچی آبادیوں کو ہٹانے کے ہائی کورٹ کے حکم پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے
نئی دہلی، 11 ستمبر:
اترا کھنڈکےہلدوانی علاقےکے بنپھول پورہ میں چار ہزا ر سے زائد آبادی پر بلڈوزر چلانے کے اترا کھنڈ ہائی کورٹ کےحکم پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ نے اترا کھنڈ حکومت سے متاثرین کی باز آباد کاری کا جامع منصوبہ طلب کیا ہے۔عدالت عظمیٰ نےے حکومت نے دو ماہ کا وقت دیا ہے۔ جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے یہ حکم دیا۔
رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران اتراکھنڈ حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل بلبیر سنگھ نے کہا کہ عدالت کی ہدایت پر ہم نے کچھ اقدامات کیے ہیں اور مشترکہ میٹنگیں کی ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی شناخت کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے بحالی کے لیے زمین تلاش کر رہا ہے۔ سروے کا کام جاری ہے۔ اس پورے عمل کو مکمل کرنے میں دو ماہ لگیں گے۔ جس کے بعد عدالت نے دو ماہ کے اندر بحالی سے متعلق ٹھوس پلان پیش کرنے کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 5 جنوری 2023 کو سپریم کورٹ نے ہلدوانی میں ریلوے لائن پر 4 ہزار کچی بستیوں کو ہٹانے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا کہ اس معاملے میں کچھ لوگوں نے نیلامی میں زمین خریدی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ اس میں ایک انسانی پہلو شامل ہے۔ حالات اور مسائل کا جائزہ لینا چاہیے۔ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مزید تجاوزات نہ ہوں۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریلوے کی زمین خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے 4365 خاندان متاثر ہوں گے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد علاقہ خالی کرنے کے لیے سات دن کا وقت دیا جائے گا۔ عرضی داخل کرنے والوں میں ہلدوانی کے شرافت خان سمیت 11 لوگ شامل ہیں۔