ہلدوانی : بلڈوزر کارروائی سے قبل متاثرین کی باز آباد کاری کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت
سپریم کورٹ نے ریلوے، اتراکھنڈ اور مرکزی حکومت کو چار ہفتوں کے اندر حصول اراضی اور اس سے متاثر کنبوں کی نشاندہی کرنے کا دیاحکم،چار ہزار خاندان نشانے پر
نئی دہلی، 24 جولائی :
سپریم کورٹ نے ہلدوانی میں ریلوے لائن پر 4 ہزار کچی بستیوں کو ہٹانے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے متاثرہ لوگوں کی باز آبادکاری کے لیے منصوبہ بنانے کی ہدایت دی ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 11 ستمبر کو ہوگی۔
سماعت کے دوران ریلوے نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ریلوے اسٹیشن اور ریلوے لائن کی توسیع کے لیے زمین کی فوری ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے ریلوے، اتراکھنڈ اور مرکزی حکومت کو چار ہفتوں کے اندر حصول اراضی اور اس سے متاثر کنبوں کی نشاندہی کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل سماعت کے دوران ریلوے نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا تھا کہ بحالی یا معاوضے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ اپنے حلف نامے میں، ریلوے نے گولا ندی کے کنارے غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کے بدلے بحالی یا معاوضہ دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے کی زمین پر تجاوزات کے بدلے بحالی یا معاوضہ دینے کی کوئی پالیسی یا انتظام نہیں ہے۔
ریلوے کا کہنا ہے کہ درخواست گزاروں نے بھی درخواست میں بحالی کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ ایسی صورت حال میں بحالی یا معاوضے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ نینی تال ہائی کورٹ نے گولا ندی میں غیر قانونی کانکنی کے معاملے میں ریلوے کا موقف جاننے کے بعد ہی ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے کو کہا تھا۔ ریلوے نے الزام لگایا ہے کہ ریونیو کے بھاری نقصان کے باوجود ریاستی حکومت کے حکام ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے میں مدد نہیں کرتے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ مستقبل کی منصوبہ بندی اور مفاد عامہ کے پیش نظر ہر تجاوزات یا غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کی ضرورت ہے ورنہ مستقبل میں ریلوے مسافروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ریلوے کا کہنا ہے کہ نزول کی دفعات کے مطابق کسی بھی شہری کو متعلقہ اراضی پر تجاوزات یا ناجائز قبضہ کرنے کا حق نہیں ہے۔ ریلوے نے ان درخواستوں کو مسترد کرنے پر زور دیا اور کہا کہ تجاوزات ہٹانے پر عائد پابندی کا حکم واپس لیا جائے۔
5 جنوری 2023 کو سپریم کورٹ نے ہلدوانی میں ریلوے لائن پر واقع 4 ہزار کچی بستیوں کو ہٹانے کے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت اور ریلوے کو نوٹس جاری کیا تھا۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا تھا کہ اس معاملے میں کچھ لوگوں نے نیلامی میں زمین خریدی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ اس میں ایک انسانی پہلو شامل ہے۔ حالات اور مسائل کا جائزہ لینا چاہیے۔ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہاں مزید تجاوزات نہ ہوں۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے ریلوے کی زمین خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس سے 4365 خاندان متاثر ہوں گے۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اس علاقے کو خالی کرنے کے لیے سات دن کا وقت دیا گیا تھا۔ عرضی داخل کرنے والوں میں ہلدوانی کے شرافت خان سمیت 11 لوگ شامل ہیں۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے تجاوزات ہٹانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ تجاوزات ہٹائے بغیر بحالی کی کوئی درخواست نہیں سنی جائے گی۔ اس معاملے میں ریلوے نے اخبار میں نوٹس بھی شائع کیا تھا۔