ہلدوانی : انہدامی کارروائی کے بعد مسلمانوں کی جائیداد کی ضبطی کی کارروائی شروع
نئی دہلی ،17 فروری :۔
ہلدوانی کےبنبھول پورہ علاقے میں ایک مدرسہ اور مسجد کو مسمار کرنے کے خلاف مظاہروں کے بعد 8 فروری کو کو ہوئے تشدد اور پولیس کی کارروائی میں 6 مسلمانوں کی ہلاکت کے بعد اب انتظامیہ نے مسلمانوں کی جائیدادوں کی ضبطی کی کارروائی بھی شروع کر دی ہے ۔ 8 فروری کو تشدد کے بعد منظم طریقے سے اترا کھنڈ حکومت مسلمانوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔ایک طرف تلاشی کارروائی کے نام پر گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور خواتین کے ساتھ مار پیٹ کے الزامات عائد کئے جا رہے تھے اب پولیس نے مزید یکطرفہ کارروائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنا شروع کر دیا ہے۔
ہلدوانی سول کورٹ نے احتجاج کے مبینہ ماسٹر مائنڈ عبدالملک اور ان کے بیٹے عبدالمعید سمیت نو افراد کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ خیال رہے کہ ملک نے مدرسہ اور مسجد تعمیر کروائی تھی اور اس کے انہدام کی شدید مخالفت کی تھی۔ پولیس ایف آئی آر میں اسے احتجاج کے پیچھے ماسٹر مائنڈ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔
ویڈیوز میں پولیس کو عبدالملک اور اس کے بیٹے عبدالمعید کے گھر کے دروازے اور گیٹ کے فریموں کو ہٹاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔عدالت نے پولیس کو تمام ملزمان کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 82 اور 83 کے تحت کارروائی کرنے کی اجازت دی ہے۔ سول عدالت نے تمام نو ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
اتراکھنڈ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل ابھینو کمار نے جمعہ کو کہا کہ ہلدوانی میں تشدد کے سلسلے میں 30 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم، اے پی سی آر اور کاروانِ محبت کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے سو سے زائد افراد کو اٹھایا، اور سرکاری اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔8 فروری کو، بنبھول پورہ علاقے میں مدرسہ اور مسجد کے انہدام کے خلاف مظاہروں کے بعد پولیس تشدد شروع ہوا۔ کم از کم سات افراد ہلاک، اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔ سات میں سے چھ مسلمان تھے۔