ہر ہندو جوڑا پانچ پانچ بچے پیدا کرے

  شدت پسند ہندومذہبی رہنما دیوکی نندن ٹھاکر کا متنازعہ بیان،وقف بورڈ کی طرح سناتن بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ

جبل پور,نئی دہلی، 17 مئی:

لوک سبھا عام انتخابات کے درمیان مسلمانوں اور ہندوؤں کی آبادی کے تناسب پر بحث جاری ہے اور ہندو اکثریت میں یہ خوف پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مسلمانوں کی آبادی بڑھ رہی ہے اور آنے والے وقت میں مسلمانوں کی تعداد ہندووں سے زیادہ ہو جائے گی۔دریں اثنا معروف شدت پسند ہندو رہنما دیو کی نند ن جو اکثر اپنے اشتعال انگیز بیانات اورمسلمانوں کے خلاف ہندو اکثریت کوا کسانے والے بیانات دیتے نظر آتے ہیں نے آبادی سے جڑا ایک متنازعہ بیان دیا ہے۔انہوں نے ایک بار پھر ہندوؤں سے پانچ پانچ بچے پیدا کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں ہندو تب تک محفوظ ہیں جب تک وہ اکثریت میں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا اور آج پھر کہہ رہا ہوں کہ ملک میں ہر ہندو جوڑے کو پانچ پانچ بچے پیدا کرنے چاہئیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقف بورڈ کی طرح سناتن بورڈ بھی تشکیل دیا جانا چاہئے۔

رپورٹ کے مطابق دیوکی نندن ٹھاکر جمعرات کو جبل پور میں 17 سے 23 مئی تک منعقد ہونے والی شریمد بھاگوت کتھا کے تناظر میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے ہندوؤں کی آبادی دیگر مذاہب کے مقابلے میں سات فیصد کم ہوئی ہے۔ اگر سناتن دھرم کو ملک میں بچانا ہے تو اکثریتی برادری کی تعداد میں اضافہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر ہندو جوڑے کو کم از کم پانچ بچے پیدا کرنے چاہئیں۔

ٹھاکر نے پوچھا کہ خاندانی منصوبہ بندی صرف ہم پر کیوں لاگو ہوتی ہے؟ ہم صرف دو پر مطمئن ہو جائیں اور ان کے چار چار بچے ہونے چاہئیں۔ قانون کے مطابق اگر ہندوو ¿ں کو ایک ہی بیوی رکھنے کا حق ہے تو سب کو اس دائرے میں لانا چاہیے۔ ایک ملک کی حکمرانی، ایک آئین سب پر لاگو ہونا چاہیے۔

انہوں نے ہندو اکثریت کو بھڑکانے اور اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایک بات یاد رکھیں، جب تک اس ملک میں ہندو ہیں، ہم محفوظ ہیں، بھائی چارہ تب تک ہے جب تک ہم اکثریت میں ہیں، سمجھ لو کیا ہوگا جس دن ہم اکثریت میں نہیں رہے گے۔

ٹھاکر نے کہا کہ اگر آپ ہندوو ¿ں کی حالت دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ پاکستان، بنگلہ دیش جا کر دیکھیں کہ ان کا کیا حال ہے۔ یہ سب کچھ ہمارے اردگرد ہو رہا ہے اور پھر بھی اگر ہم اسی طرح آنکھوں پر پٹی باندھ کر بیٹھے رہے تو اسے تکبر نہیں بلکہ حماقت کہا جائے گا۔ اس دوران دیوکی نندن نے ہندو اکثریت سے بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ ہم سناتن ہت کی بات کرنے والوں کی حمایت اور ووٹ دیں گے۔ ہماری کسی پارٹی سے کوئی وابستگی نہیں ہے۔