ہریدوار:کانوڑیوں نے جس شخص کو پیٹا وہ مسلم نہیں ہندو اور بی جے پی کا کارکن تھا

نئی دہلی ،15جولائی :۔

گزشتہ دنوں ہریدوار میں  کانوڑیوں کے ذریعہ ایک گاڑی میں توڑ پھوڑ اور ایک شخص کے ساتھ مارپیٹ کرتے ہوئے ویڈیو وائرل ہوا تھا جسے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر گاڑی ڈرائیور کو مسلم بتاتے ہوئے شیئر کیا گیا ۔  اسی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک برقعہ پوش خاتون گاڑی سے نیچے اتر رہی ہے۔ اس حوالے سے کئی خبر رساں اداروں اور سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ کانوڑیوں نے مسلمان جوڑے پر حملہ کیا۔ لوگوں نے اسے فرقہ وارانہ زاویے سے بھی شیئر کیا۔

سدرشن نیوز سے وابستہ ساگر کمار نے اس ویڈیو کو ٹویٹ کیا اور دعویٰ کیا کہ جہاں  کانوڑیوں کا ہجوم تھا وہاں ایک مسلم جوڑے نے زبردستی گاڑی  گھسا کر کانوڑیوں کو پریشان کیا جس کے بعد کانوڑیوں کا غصہ پھوٹ پڑا۔لیکن تحقیق کے بعد اصل معاملہ کچھ اور سامنے آیا ہے ۔گاڑی کا مالک نہ تو مسلمان ہے اور نہ ہی جس شخص کی پٹائی کی جا ری ہے وہ مسلمان ہے ۔بلکہ تحقیق میں یہ معاملہ سامنے آیا کہ جس شخص کی پٹائی کی جا رہی ہے وہ ہندو ہے اور بی جے پی کا کارکن ہے ۔

آلٹ نیوز نے اس معاملے میں اتراکھنڈ پولیس سے بات کی۔ معلوم ہوا کہ یہ معاملہ ہریدوار کے منگلور تھانہ علاقہ سے متعلق ہے۔ ہم نے مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے منگلور پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔ کار چلانے والے شخص کا نام پرتاپ سنگھ ہے اور وہ مسلمان نہیں ہے۔

ایس ایس پی ہریدوار اجے سنگھ نے ویڈیو کے ذریعے ایک بیان جاری کیا اور واضح کیا کہ یہ واقعہ محض اتفاق تھا جسے کچھ لوگ فرقہ وارانہ زاویہ سے شیئر کر رہے ہیں۔ کیس میں دونوں فریق ہندو ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی باشندہ پرتاپ سنگھ اپنی گاڑی میں جا رہا تھا، جس  کی گاڑی سے کانوڑ کو ٹکر لگ گئی۔  جس کے بعد وہاں موجود کانوڑیوں نے ان کی گاڑی کی توڑ پھوڑ کی۔ اس معاملے میں دونوں فریق ہندو ہیں، پرتاپ سنگھ کی تحریر پر مقدمہ درج کیا گیا اور موقع سے 2 افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔

مزید اس نے بتایا کہ گاڑی میں ان کے ساتھ ایک مسلمان خاتون بھی تھی جسے دیکھ کر کچھ کانوڑیوں  نے کہا کہ یہ مسلمان ہے، اسے مار دو۔ پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ وہ بی جے پی ہریدوار کے سینئر ضلع نائب صدر رہ چکے ہیں۔ چونکہ وہ آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ ہیں، اس لیے انھوں نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی ٹوپی پہنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بہت سمجھایا اور ہاتھ جوڑ کر معافی بھی مانگی۔ لیکن وہ نہیں مانا۔ لوگ اکٹھے ہو گئے اور کہنے لگے کہ یہ مسلمان ہے اسے مارو۔ اس کے بعد ان لوگوں نے پرتاپ سنگھ سے بدتمیزی کی اور کار کو توڑ کر تباہ کر دیا۔ ایک مقامی شخص نے اسے اپنی موٹر سائیکل پر تھانے میں اتارا۔ پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ ویڈیو میں برقعہ میں نظر آنے والی خاتون بی جے پی کی عہدیدار ہے اور وہ  انہیں کے  کام سے  گئے تھے  ۔ پرتاپ سنگھ نے خاتون کا نام میڈیا میں جاری نہ کرنے کی اپیل کی۔