ہریانہ کی او پی جند ل گلوبل یونیورسٹی میں فلسطین پرلیکچرکا انعقاد،بی جے پی رہنما نے لگایا حماس کی حمایت کا الزام
نئی دہلی ،02 نومبر :۔
فلسطین میں جاری اسرائیلی حملے کی مخالفت کرنے پر شروع سے ہی ملک میں حکمراں جماعت کی جانب سے عجیب سا ماحول بنا دیا گیا ہے ۔فلسطین کی حمایت کرنے پر جہاں ایک طرف لوگوں پر مقدمات درج کئے جا رہے ہیں وہیں دوسری جانب فلسطینی تاریخ پر گفتگو کرنے کوہی دہشت گردوں کی حمایت اور ملک مخالف سر گرمی سے تعبیر کیا جا رہا ہے ۔ ہریانہ کے سونی پت میں او پی جندل گلوبل یونیورسٹی میں ایسا ہی ایک معاملہ سامنے آیا ہے ۔یونیور سٹی میں اسرائیل فلسطین تنازعہ پر ایک حالیہ لیکچر پر بی جے پی رہنما نے سوال کھڑے کر کے ایک تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، جس میں کچھ بی جے پی لیڈروں نے اس تقریب سے ویڈیو کلپس شیئر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ یہ حماس کی حمایت میں ہے۔ نجی یونیورسٹی میں "فلسطین حالیہ تاریخ اور سیاست” کے عنوان سے لیکچر کا انعقاد کیا گیاتھا۔
دریں اثنا او پی جندل گلوبل یونیورسٹی کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ "ویڈیوز کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ہے اور ویڈیو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا گیا ہے۔ اس تنازعہ نے اس وقت زور پکڑا جب ممبئی بی جے پی کے ترجمان سریش نکھوا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘X’ پر لیکچر کے ویڈیو کلپس پوسٹ کیے نکھوانے نے دعویٰ کیا، "حماس، ایک دہشت گرد تنظیم کی حمایت میں ایک تقریب کا انعقاد او پی جندل گلوبل یونیورسٹی میں کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ”اس تقریب کے دوران، ہندو ثقافت، ہندو ازم، ہندوتوا، آر ایس ایس، بی جے پی اور ہندوستانی فوج کو ممکنہ ہدف بنانے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا جس کی وجہ سے مبینہ طور پر کچھ طلباء اور اساتذہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "تعلیمی ادارہ جس کا مقصد ایک محفوظ ماحول کے طور پر کام کرنا ہے، بعض اوقات ثقافتی مارکسی نظریات اور ہندو مخالف بیانیہ کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کا مقصد بھارت کو غیر مستحکم کرنا اور نوجوانوں پر منفی اثر ڈالنا ہے۔
بھارتیہ جنتا یووا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے قومی نائب صدر ابھیو پرکاش نے بھی ‘ایکس’ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "او پی جندل یونیورسٹی میں شرمناک واقعہ حماس اور خودکش حملوں کی تعریف کرتے ہوئے ہندوؤں اور ہندوستان کی توہین کی گئی۔