ہریانہ میں مسلمانوں کی ملکیت والی گوشت کی دکانیں سیل،مسلمان کاروباریوں کا احتجاج  

انتظامیہ پر مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک کا الزام،انتظامیہ نے غیر قانونی مذبح خانہ سے گوشت فروخت کرنے کا الزام عائد کیا

نئی دہلی ،29،مارچ :۔

نو راتر شروع ہوتے ہی بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں مسلمانوں کی گوشت کی دکانوں کے خلاف ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ دہلی میں پہلے ہی بی جے پی ممبر اسمبلی نے گلی گلی جا کر مسلمانوں کی گوشت کی دکانوں کو جبراً بند کرانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ وہیں اتر پردیش کی یوگی حکومت نے بھی مندروں کے 500 میٹر کے قریب گوشت اور مچھلی کی دکانوں کو بند کرنے کی سخت ہدایت جاری کی ہے ۔ دریں اثنا  ہریانہ میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا، کیونکہ ضلع انتظامیہ نے لائسنس کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے، مسلم دکانداروں کی ملکیت والی متعدد گوشت کی دکانوں کو سیل کردیا۔ حکومت کے اس اقدام کے خلاف بڑی تعداد میں مسلم دکانداروں نے احتجاج کیا اور حکومت و انتظامیہ پر مسلمانوں کے ساتھ مذہبی امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دکانوں کے مالکان کو حکام کا سامنا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، وہ سوال کرتے ہیں کہ صرف مسلمانوں کی ملکیت والے کاروبار کو ہی کیوں نشانہ بنایا گیا جب کہ دیگر گوشت کی دکانیں معمول کے مطابق چل رہی ہیں  ۔  ایک دکاندار نے کہاکہ ’’یہ ہماری روزی روٹی ہے۔

انتظامیہ نے اپنی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سیل کی گئی دکانوں نے غیر منظور شدہ مذبح خانوں سے گوشت حاصل کیا، جب کہ دیگر دکانوں نے لائسنس یافتہ سہولیات سے سامان حاصل کیا۔ عہدیداروں نے مشورہ دیا کہ متاثرہ دکاندار اپنے کاروبار کو مجاز مذبح خانوں کے قریب منتقل کریں۔

اس واقعے نے کاروباری کارروائیوں میں مذہبی امتیاز پر ایک وسیع بحث کو جنم دیا ہے، کارکنان اور حزب اختلاف کے رہنما اس بات پر تنقید کر رہے ہیں  ۔توقع ہے کہ احتجاج جاری رہے گا کیونکہ دکاندار قانون کے تحت مساوی سلوک کا مطالبہ کر رہے ہیں۔