ہریانہ میں ایک مسلم نوجوان کی پولیس حراست میں موت،اہل خانہ نے مار پیٹ کا لگایا الزام
پولیس کے مطابق دھوکہ دہی کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا،سانس لینے میں دقت کی شکایت کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا ،علاج کے دوران موت ہو گئی
نئی دہلی ،24 جولائی :۔
پولیس حراست میں مسلم نوجوانوں کی موت کا معاملہ پھر روشنی میں آیا ہے ۔راجستھان کے گووند گڑھ کے ٹکری کے رہنے والے ایک مسلم نوجوان کی مبینہ طور پر ہریانہ کے فرید آباد میں پولیس کی حراست میں موت ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق 29 سالہ سیکول خان کو پولیس نے فرید آباد سیکٹر 19 سے 20 جولائی کو رات 10 بجے کے قریب حراست میں لیا تھا۔اس کے اہل خانہ کو پولیس کی طرف سے ایک کال موصول ہوئی، جس میں ان سےجلد سے جلد ملنے کے لئے بلایا گیا تاکہ یہ بتایا جا سکے کہ نوجوان کی حراست میں موت ہو گئی ہے ۔
سوگوار خاندان کے افراد کا دعویٰ ہے کہ جسم پر گہرے زخموں کے نشانات تھے، جس سے اس کی موت کے حالات پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سیکول کو دھوکہ دہی کے ایک معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اتوار کو بی کے اسپتال میں علاج کے دوران مبینہ طور پر بیمار ہونے کے بعد موت ہو گئی، فرید آباد پولیس نے کہا کہ اس کی حراست میں موت کی وجہ سے قانون کے مطابق عدالتی انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ سیکول خان کی گرفتاری سے قبل، انہوں نے اس کے چار ساتھیوں – نریندر، دھرمیندر، محمد صابر اور علی محمد کو 1.9 لاکھ کے سائبر فراڈ میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ فرید آباد کے رہائشی اور ماہر امراض قلب ڈاکٹر سبرت اکھوری اور ان کی اہلیہ شلپا کے خلاف دھوکہ دہی کا ارتکاب کیا گیا تھا، جو کولکاتہ میں اپنا اپارٹمنٹ بیچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ یہ جوڑا فرید آباد کے سیکٹر 46 کا رہنے والا ہے۔
تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ چاروں گرفتار ملزمان کے ان پٹ پر ہی خان کی لوکیشن ٹریس کی گئی اور اسے بھی حراست میں لے لیا گیاتھا۔تفتیش کے مطابق سائبر کرائم این آئی ٹی پولیس اسٹیشن میں 13 جولائی کو ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
فرید آباد پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر صوبے سنگھ نے بتایاکہ جمعہ کو اپنے پولیس ریمانڈ کے دوران، خان نے سانس لینے میں دشواری اور کمزوری کی شکایت کی جس کے بعد اسے علاج کے لیے بی کے اسپتال لے جایا گیا۔ وہاں، ڈاکٹروں نے اسے دوا دی اور مشورہ دیا کہ اسے داخل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سنگھ نے کہا کہ مشتبہ شخص نے ہفتہ کو بھی اسی طرح کی پیچیدگیوں کی شکایت کی جس کے بعد اسے دوبارہ اسی اسپتال بھیجا گیا اور وہاں داخل کرایا گیا، لیکن اتوار کی صبح اس کی موت ہوگئی۔
آبزرور پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سیکول خان کے دوست کے مطابق،جس نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسے آخری بار ایک نامعلوم شخص کے ساتھ موٹر سائیکل پر سوار ہوتے دیکھا گیا تھا ۔ خاندان کو سیکول کی گرفتاری کی چونکا دینے والی خبر موصول ہوئی، اور کہا گیا کہ اسے اگلے دن عدالت میں پیش کیا جائے گا۔اہل خانہ نے بتایا کہ”اس کا پہلے سے کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا اور وہ سرگرمی سے سرکاری امتحانات کی تیاری کر رہا تھا۔ اور حال ہی چند ماہ قبل ہی اس کی شادی ہوئی تھی۔