ہریانہ انتخاب: جیتی بازی ہارنے کے بعد کانگریس سر گرم ، الیکشن کمیشن میں شکایت
کانگریس رہنما پون کھیڑا نے ہریانہ کے سات اسمبلی حلقوں کی تحریری شکایت کی ، متنازعہ ای وی ایم سیل کرنے کا مطالبہ
نئی دہلی ،09 اکتوبر :۔
ہریانہ میں جیتی بازی ہارنے کے بعد کانگریس سر گرم ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں متعدد شکایات درج کرائی گئی ہے اس کے علاوہ جن مقامات پر ای وی ایم کی شکایت موصول ہوئی ہے ان تمام ای وی ایم کو جان ہونے تک سیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کانگریس کے ایک نمائندہ وفد نے آج دہلی مین الیکشن کمیشن سے ملاقات کی۔ الیکشن کمیشن کے افسران سے ملاقات کے بعد کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ ہم نے 7 اسمبلی حلقوں کی تحریری شکایت دی ہے۔ 13 مزید اسمبلی حلقوں سے شکایتیں ملی ہیں جس کی جانکاری الیکشن کمیشن کو دی جائے گی۔ ہمارے امیدواروں نے ای وی ایم کی بیٹری کے بارے میں شکایت کی ہے۔ ہم نے جانچ پوری ہونے تک الیکشن کمیشن سے ان مشینوں کو سیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن نے ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ اس معاملے پر غور کریں گے اور ہر انتخابی حلقہ کے ریٹرننگ افسر سے مشورہ کے بعد جواب دیں گے۔ شکایتیں 20 اسمبلی حلقوں سے تھیں۔ ہم نے شکایتوں کے دستاویز الیکشن کمیشن کو سونپ دیے ہیں۔ آئندہ 48 گھنٹوں میں 13 مزید اسمبلی حلقوں کی شکایتیں الیکشن کمیشن کو سونپی جائیں گی۔‘‘
الیکشن کمیشن کے افسران سے ملاقات کے بعد کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’آج کے سی وینوگوپال، اشوک گہلوت، جئے رام رمیش، اجئے ماکن، بھوپندر ہڈا اور پارٹی کے دیگر لیڈران نے الیکشن کمیشن کے افسران سے ملاقات کی۔ ہم نے الیکشن کمیشن کو 20 شکایتوں کے بارے مین بتایا، جن میں سے 7 شکایتیں 7 انتخابی حلقوں سے تحریری طور پر دی گئی ہیں۔ ووٹ شماری کے دن کچھ مشینوں کی بیٹری 99 فیصد پر تھی اور دیگر مقامات پر مشینوں کی بیٹری 60 سے 70 فیصد پر تھی۔ ہم نے اس سلسلے میں جانچ مکمل ہونے تک ان مشینوں کو سیل اور محفوظ رکھے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم نے الیکشن کمیشن سے یہ بھی کہا کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں ہم باقی شکایتیں بھی ان کے سامنے پیش کریں گے۔‘‘
کانگریس وفد میں شامل ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر بھوپندر ہڈا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ ’’ہریانہ کے نتائج حیران کرنے والے ہیں، کیونکہ سبھی کو لگ رہا تھا کانگریس ہریانہ میں حکومت بنائے گی۔ چاہے آئی بی ہو، ایکسپرٹ ہو، سروے رپورٹ ہو، لیکن ہوا یہ کہ جب پوسٹل بیلٹ کی گنتی شروع ہوئی تو کانگریس ہر جگہ آگے چل رہی تھی، لیکن جب ای وی ایم کی گنتی شروع ہوئی تو کانگریس پیچھے ہو گئی۔ ہمیں کئی شکایتیں ملی ہیں۔ کئی مقامات پر ووٹوں کی گنتی میں تاخیر ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے ہمیں بھروسہ دلایا ہے کہ وہ سبھی شکایتوں پر غور کر رہے ہیں۔‘‘