ہریانہ اسمبلی انتخابات  کے نتائج غیر متوقع، حیران کن

کانگریس نے چھیڑ چھاڑ کا سنگین الزام عائد کیا،کسان رہنما راکیش ٹکیت نے بھی نتائج پر اٹھانے سوال،کہا نتائج سمجھ سے پرے

نئی دہلی ،08 اکتوبر:۔

حالیہ دنوں میں ہوئے ہریانہ اور جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج آج منظر عام پر آ گئے ہیں ۔جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی اتحاد نے اکثریت حاصل کی ہے وہیں ہریانہ کے نتائج سے تمام پارٹیاں حیرت زدہ اور ششدر ہیں ۔جہاں  تمام ایگزٹ  پولس میں کانگریس کی حکومت بنتی نظر آ رہی تھی وہیں آج کے نتائج نے اچانک سب کو حیران کر دیا۔ ابتدائی دور میں جس طریقے سے کانگریس سبقت حاصل کر رہی تھی اچانک کچھ وقت گزرنے کے بعد بی جے پی کو لگا تار جیت ملنے لگی اور حتمی نتیجہ میں بی جے پی فاتح قرار پائی ۔ کانگریس کو 35 سیٹوں پر جبکہ بی جے پی نے 48 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ۔ہریانہ کے نتائج پر تمام پارٹیاں حیران اور ششدر ہیں خاص طور پر کانگریس امیدواروں کے تو ہوش اڑے ہوئے ہیں ۔

دریں اثنا کانگریس نے ہریانہ اسمبلی انتخابات کے نتائج میں چھیڑ چھاڑ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ جو خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، ایک طرح سے پارٹی نے  چھیڑ چھاڑ کا سنگین الزام لگایا ہے۔ اس نے کہا ہے کہ ہریانہ میں انتخابی نتائج غیر متوقع اور چونکا دینے والے ہیں اور کانگریس انہیں قبول نہیں کر سکتی۔

رجحانات میں ابتدائی بڑی برتری کے بعد اچانک بی جے پی کی برتری نظر آنے لگی اور پھر اس نے جیتنا بھی شروع کر دیا۔ اس دوران پارٹی نے پریس کانفرنس کر کے بڑے بڑے الزامات لگائے۔ پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے کہا، ‘حصار، مہندر گڑھ اور پانی پت اضلاع سے مسلسل شکایات آرہی ہیں کہ یہاں ای وی ایم کی بیٹری 99 فیصد ہے۔ ان جگہوں نے ایسے نتائج دیے جنہوں نے کانگریس کو شکست دی۔ جب کہ جن مشینوں میں کوئی خلل نہیں تھا اور جن کی بیٹری 60%-70% تھی، ہم جیت گئے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ تنتر کی جیت اور  لوک تنتر  کی شکست ہے، ہم اسے قبول نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ‘ہم ان تمام شکایات کو لے کر الیکشن کمیشن جائیں گے۔

منگل کی شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا، ‘ہریانہ کے نتائج مکمل طور پر غیر متوقع، مکمل طور پر حیران کن اور متضاد ہیں۔ یہ حقیقت کے خلاف ہے۔ یہ اس تبدیلی کے خلاف ہے جس کا فیصلہ ہریانہ کے لوگوں نے کیا ہے۔ ان حالات میں ہمارے لیے آج اعلان کردہ نتائج کو قبول کرنا ممکن نہیں۔ آج ہم نے ہریانہ میں جو کچھ دیکھا ہے وہ جوڑ توڑ کی جیت ہے، عوام کی مرضی کو ناکام بنانے کی جیت ہے اور یہ شفاف، جمہوری عمل کی شکست ہے۔ ہریانہ کا باب ابھی مکمل نہیں ہوا۔

دوسری جانب کسان رہنما راکیش ٹکیت نے بھی ہریانہ کے نتائج پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حساب کتاب ہماری سمجھ سےپرے ہے۔ بی جے پی کو لوگ ووٹ دے نہیں رہے ہیں تو ان کی اتنی سیٹیں کہاں سے آ رہی ہیں۔

کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کی کامیابی پر سوال اٹھائے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی کو جتنی سیٹیں مل رہی ہیں اس کی کسی کو بھی امید نہیں تھی۔ اگر عوام بی جے پی کو ووٹ نہیں دے رہے ہیں  تو یہ سیٹیں کہاں سے آرہی ہیں؟یہ حساب کتاب کا  معاملہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہریانہ میں کسانوں کی تحریک کے دوران سب سے زیادہ لاٹھی چارج کیا گیا، کئی کسانوں کی جانیں گئیں، وہ شہید ہوئے، اس کے بعد بھی نتائج ایسے ہی ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ریاست میں بے روزگاری، کسانوں اور مزدوروں کے مسائل ہیں، لیکن پھر بھی بی جے پی کے لیے سیٹیں آرہی ہیں۔ یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے۔ یہ خالصتاً سیاسی حساب ہے  ۔یہ ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے۔ عوام ووٹ نہیں دے رہے تو یہ ووٹ کہاں سے آ رہے ہیں؟ یہ ایک سنجیدہ سوال ہے۔