ہریانہ:بی جے پی کی جیت کی راہ میں آر ایس ایس کا اہم کردار
زمین پر اتر کر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے گھر گھر بی جے پی کے ذریعہ کئے جا رہے کاموں کو پہنچایا اور جیت کی راہ آسان بنائی
نئی دہلی ،09 اکتوبر:۔
ہریانہ میں تمام ایگزٹ پولس کانگریس کی جیت دکھا رہے تھے اور پہلے ہی کانگریس نے یہ مان لیا تھا کہ ہم جیتے ہوئے ہیں اور ہریانہ میں بی جے پی کے خلاف چل رہی لہر اس کے حق میں ہے لیکن زمینی سطح پر حقیقت حال سے باخبر ہونے میں کانگریس چوک گئی ۔وہیں بی جے پی جو کمزور نظر آ رہی تھی حقیقت میں ایسا تھا نہیں کیونکہ اس کے پیچھے اس کی مضبوط طاقت آر ایس ایس کھڑی تھی ۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے خلاف ماحول کے باوجود جیت درج کی ہے اس لئے جیت کا کرڈٹ آر ایس ایس کو بھی جاتا ہے ۔ (آر ایس ایس) کی اس جیت کا جشن بھی منایا جا رہا ہے۔ کیونکہ آر ایس ایس کی محنت رنگ لائی ہے جس نے ہریانہ کے نتائج کو حیران کن طریقے سے تبدیل کر دیا۔
ہریانہ میں پچھلے کچھ سالوں میں کسانوں کی تحریک، پہلوانوں کی تحریک اور اگنیویر یوجنا کی وجہ سے بی جے پی کے لیے حالات مشکل ہوتے جا رہے تھے۔ لوک سبھا انتخابات میں جب پارٹی کو 5 سیٹوں پر شکست ہوئی تو یہ مانا جا رہا تھا کہ اسمبلی انتخابات میں بھگوا پارٹی کے لیے اقتدار میں واپسی مشکل ہو سکتی ہے۔ ایسے منفی ماحول میں آر ایس ایس نے میدان میں آکر ذمہ داری سنبھالی اور پارٹی کی جیت میں اہم رول ادا کیا۔
آر ایس ایس کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کی قیادت میں پارٹی کا اقتدار میں واپس آنا مشکل ہو سکتا ہے اور ایسے میں پارٹی کو اپنی قیادت اور حکمت عملی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق آر ایس ایس اور بی جے پی کے سینئر لیڈروں کی ایک میٹنگ اس سال جولائی میں نئی دہلی میں ہوئی تھی۔ اس میں آر ایس ایس کے جوائنٹ جنرل سکریٹری ارون کمار، ہریانہ بی جے پی کے صدر موہن لال بدولی، مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان شامل تھے۔ اس میٹنگ میں ہریانہ میں نچلی سطح پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت سمیت کئی بڑے لیڈر انتخابات کے درمیان ہریانہ آئے۔ موہن بھاگوت پانی پت کے سمالکھا میں واقع سنگھ کے علاقائی ہیڈکوارٹر میں تین دن تک رہے۔اسمبلی انتخابی مہم کے دوران بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈروں کی پوری توجہ دیہی ووٹروں کو ووٹنگ کے بارے میں آگاہ کرنے پر مرکوز تھی
اس کے علاوہ آر ایس ایس نے 1 سے 9 ستمبر تک ہر اسمبلی حلقہ میں تقریباً 90 میٹنگیں کیں اور پارٹی کارکنوں اور دیہی ووٹروں کے ساتھ 200 میٹنگیں بھی کیں۔ انتخابات کے دوران، آر ایس ایس کیڈر کو زمین پر سرگرم دیکھا گیا اور ووٹروں سے ملک کی ترقی کے لیے بی جے پی کا ساتھ دینے کی اپیل کی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ چار مہینوں میں آر ایس ایس نے ہریانہ میں 16 ہزار چھوٹی چھوٹی میٹنگیں کیں، جنہوں نے غیر جاٹ ووٹروں کو جیتنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ اس بار آر ایس ایس نے ہریانہ اسمبلی انتخابات کے لیے اپنے روایتی انداز میں کام شروع کر دیا تھا۔ اس بار گھر گھر جا کر سنگھ کے کارکنان عوامی مقامات پر لوگوں کو مرکزی اور ریاستی حکومت کی پالیسیوں کے بارے میں بھی بتا رہے تھے۔ آر ایس ایس نے ان تمام سیٹوں کا دورہ کیا جہاں بی جے پی کمزور دکھائی دے رہی تھی۔