ہاتھرس : طالب علم رہنما مسعود احمد 3.5 سال بعد جیل سےرہا
ہاتھرس میں دلت لڑکی کی عصمت دری کے بعد متاثرہ سے ملاقات کے لئے جاتے ہوئے اکتوبر2020 میں یوپی پولیس نے گرفتار کیا تھا،حکومت کے خلاف سازش کا بھی الزام عائد کیا گیا
نئی دہلی ،10 مئی :۔
طالب علم رہنما مسعود احمدبالآخر تین سال جیل میں گزارنے کے بعد باہر آگئے۔مسعود احمد کو 2020 میں ملیالی صحافی صدیق کپن کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا ۔انہیں بدھ کی رات جیل سے رہا کیا گیا۔ مسعود کو 3.5 سال متھرا جیل میں سخت الزامات کا سامنا کرنے کے بعد رہا کیا گیا۔
متعدد مرتبہ ضمانت کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد، الہ آباد ہائی کورٹ نے سب سے پہلے مئی 2023 میں ای ڈی کیس میں مسعود کو ضمانت دی تھی۔ بعد میں، 12 مارچ کو، انہیں یو اے پی اے کیس میں بھی ضمانت مل گئی۔اہل خانہ کے مطابق انہیں جیل سے باہر آنے میں تقریباً دو ماہ سے زیادہ کا عرصہ لگ گیا۔
ایک اور اسٹوڈنٹ لیڈر رؤف شریف، صحافی صدیق کپن، اسٹوڈنٹ لیڈر عتیق رحمن اور گاڑی کے ڈرائیور محمد عالم، جو اس کیس میں ملزم تھے، اس سے قبل یو اے پی اے اور ای ڈی کیس میں ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ انہیں 5 اکتوبر 2020 کو متھرا میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب یہ لوگ متھر میں عصمت دری معاملے کی شکار ایک دلت لڑکی کےے اہل خانہ سے ملاقات کے لئے جا رہے تھے۔ کیمپس فرنٹ کے سابق قومی سکریٹری رؤف شریف کو بھی اسی کیس میں گرفتار کیا گیا حالانکہ وہ وفد کا حصہ نہیں تھے۔رؤف کو محض 5000 روپے اپنے دوست اور ساتھی پارٹی ممبر عتیق کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے پر 33 ماہ جیل میں گزارنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔
معلوم ہو کہ مسعود اور دیگر کی گرفتاری کے ایک دن بعد، ان پر غداری اور یو اے پی اے کے الزامات عائد کئے گئ۔ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے دعویٰ کیا کہ وہ ریاست میں بڑے پیمانے پر تشدد بھڑکانے کے لیے ان کی حکومت کے خلاف ’سازش‘ کر رہے تھے۔بالآخر ان کے خلاف ایک کے بعد ایک الزامات کے انبار لگ گئے۔ مسعود کے وکیل کے مطابق قید کے ابتدائی دنوں میں انہیں بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔