ہاتھرس بھگدڑ معاملہ: 121 اموات پر بھولے بابا کو کلین چٹ
تحقیقاتی ٹیم نے پولیس اور منتظمین کو حادثے ذمہ دار ٹھہرایا اور مستقبل میں اس سے بچنے کیلئے مشورے دیئے

نئی دہلی،22 فرروی :۔
گزشتہ سال 2 جولائی کو اتر پردیش کے ہاتھرس میں ایک مذہبی ست سنگ کے دوران اندوہناک واقعہ پیش آیا جس میں 121 افراد کی موت ہو گئی تھی ۔ اس وقت اس معاملے پر ملک بھر میں ہنگامہ ہوا اور کتھا سنانے والے بھولے بابا کو سخت تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اتنی بڑی تعداد میں بے گناہ عوام کی موت نے سب کو حیرت میں ڈال دیا تھا ۔اس اندوہناک حادثے کے بعد اس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی گئی تھی ۔ تحقیقاتی کمیٹی نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ انتظامیہ کے حوالے کی ہے جس میں حیرت انگیز طور پر کتھا واچک بھولے بابا کو کلین چٹ دیتے ہوئے اس حادثہ کا ذمہ دار سیدھے طور پر منتظمین کو قرار دیا ہے۔تحقیقاتی ٹیم کے ذریعہ بھولے بابا کو کلین چیٹ دینے پر متعدد متاثرین نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق تحقیقاتی ٹیم میں اس حادثے میں ملوث کتھا واچک ‘بھولے بابا’ کو تفتیش میں مکمل طور پر بری کر دیا ہے۔ تحقیقاتی کمیشن نے واضح کیا کہ بابا کا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہاتھرس ضلع میں 2 جولائی 2024 کو پیش آنے والے اس المناک حادثے میں 121 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ کئی لوگ شدید زخمی ہوئے۔جب کتھا واچک بھولے بابا کے پروگرام میں یہ بھگدڑ مچی تو بابا جائے وقوعہ سے غائب ہو گئے تھے اور ان پر سوالات اٹھ رہے تھے۔ اس واقعے کے بعد اتر پردیش حکومت نے تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔
ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج برجیش کمار سریواستو کی صدارت میں ایک عدالتی تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا گیا تھا جس میں ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر بھاویش کمار سنگھ اور ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر ہیمنت راؤ کو بطور ممبر شامل کیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق کمیشن آف انکوائری نے اس معاملے میں منتظمین کو بنیادی طور پر اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور انتظامیہ اور پولیس کی لاپرواہی کو بھی سنگین غلطی قرار دیا ہے۔
رپورٹ اب کابینہ میں پیش کر دی گئی ہے اور اسے ایوان میں پیش کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ حکام کے مطابق اس رپورٹ کو اب ریاستی حکومت کی جانب سے مناسب کارروائی کے لیے لازمی سمجھا جائے گا، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جاسکے۔رپورٹ کے مطابق، منتظمین نے ستسنگ میں حفاظتی معیارات پر عمل نہیں کیا جہاں یہ المناک حادثہ پیش آیا۔ ہاتھرس ضلع میں بھگدڑ کے خوفناک واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ میں منتظمین کی لاپرواہی کو اس کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ اصل وجہ منتظمین کی بدانتظامی اور پنڈال میں ضرورت سے زیادہ ہجوم تھا جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منتظمین کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور مستقبل میں ایسے حالات سے بچنے کے لیے بہتر منصوبہ بندی اور حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ2 جولائی 2024 کو ہاتھرس کے سکندرراؤ علاقے میں واقع پھولرائی گاؤں میں بھولے بابا عرف نارائن سرکار ہری کے ستسنگ کے بعد بھگدڑ میں 121 لوگوں کی جانیں گئیں۔ ستسنگ میں شرکت کے لیے ہزاروں لوگ آئے تھے۔