گیان واپی مسجد کی طرز پر متھرا شاہی عیدگاہ میں نہیں ہوگا سائنسی سروے
سپریم کورٹ نے شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ کی عرضی خارج کر دی
نئی دہلی ،23ستمبر :۔
وارانسی کی گیان واپی مسجدمیں کورٹ کی جانب سے سائنسی سروے کی اجازت سے حوصلہ افزا متھرا میں کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں متھرا شاہی عید گاہ کا بھی سائنسی سروے کرانے کی عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی تھی جسے سپریم کورٹ نے خارج کر دی ۔ اس سے قبل جولائی ماہ میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے بھی شاہی عیدگاہ کے سائنسی سروے کرانے کے مطالبہ والی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ عرضی خارج کیے جانے کے بعد شری کرشن جنم بھومی مکتی نرمان ٹرسٹ نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔ ٹرسٹ نے اپنی عرضی میں 1968 میں ہوئے سمجھوتے کے جواز کے خلاف دلیل دیتے ہوئے اسے دکھاوا اور دھوکہ دہی بتایا۔ عرضی میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اراضی کو آفیشیل طور پر عیدگاہ نام سے رجسٹرڈ کیا ہی نہیں جا سکتا، کیونکہ اس کا ٹیکس کٹرا کیشو دیو، متھرا کے عرفی نام کے تحت جمع کیا جا رہا ہے۔
تاہم، عدالت نے واضح کیا کہ شری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ سے متعلق تمام سوالات کو فیصلہ کرنے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ پر چھوڑ دیا جائے گا، جس نے حال ہی میں زمین سے متعلق مختلف راحتوں کے لیے مختلف مقدمات کی ایک کھیپ خود کو منتقل کی ہے۔
واضح رہے کہ ہندو فریق کے دعویٰ کے مطابق متھرا میں اورنگ زیب نے مندر تڑوا کر وہاں مسجد کی تعمیر کروائی تھی۔ کہا جاتا ہے کہ اورنگ زیب نے 1670 میں متھرا میں بھگوا کیشو دیو کا مندر تڑوایا تھا اور پھر شاہی عیدگاہ مسجد کی تعمیر عمل میں آئی۔ متھرا کا یہ تنازعہ مجموعی طور پر 13.37 ایکڑ اراضی پر مالکانہ حق سے جڑا ہوا ہے۔ ہندو فریق کی طرف سے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے اور یہ زمین بھی ’شری کرشن جنم استھان‘ کو دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔