گیان واپی مسجد معاملہ:ضلعی عدالت نے  محکمہ آثار قدیمہ کو مسجد کے احاطے کے سروے کی اجازت دی

ہندو فریق کی درخواست پر وارانسی کی ضلعی عدالت نے منظوری دی،اے ایس آئی کو 4 اگست تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم

وارانسی۔22جولائی :۔

گیانواپی اور شرنگار گوری معاملے میں مسجد فریق کو آج وارانسی کی عدالت سے زبر دست جھٹکا لگا ہے ۔ گیانواپی  مسجد کے معاملے میں اے ایس آئی کے سروے کے  سلسلے میں   وارانسی کی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے  ۔مندر فریق کی درخواست پر ڈسٹرکٹ کورٹ نے اے ایس آئی کے سروے کی منظوری دے دی ہے۔ کاشی وشوناتھ مندر کے قریب واقع گیانواپی اور شرنگار گوری   معاملے میں، متنازعہ حصے کو چھوڑ کر پورے گیان واپی کمپلیکس کی محکمہ آثار قدیمہ کے ذریعہ کی تحقیقات کی جائےگی۔ عدالت نے اے ایس آئی کو 4 اگست تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل 14 جولائی کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے فیصلہ 21 جولائی تک محفوظ کیا تھا۔ ہندو فریق کے وکیل نے کہا کہ کاشی وشوناتھ مندر-گیانواپی مسجد تنازعہ کو پورے مسجد احاطے کی آثار قدیمہ کی تحقیقات سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔ مسلم فریق اے ایس آئی سروے کی مخالفت کر رہا ہے۔

‎ تازہ ترین گیانواپی تنازعہ مسجد کے احاطے میں شرنگار گوری اور دیگر دیوتاؤں کی روزانہ پوجا کے حق کے مطالبے کے بعد پیدا ہوا۔ یہ مجسمے گیانواپی مسجد کی بیرونی دیوار پر واقع ہیں۔ تنازعہ 18 اگست 2021 کو شروع ہوا، جب 5 خواتین نے شرنگارگوری مندر میں روزانہ پوجا اور درشن کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا۔ دراصل پہلے اس کمپلیکس میں روایت کے مطابق سال میں صرف 2 بار پوجا کی جاتی تھی لیکن پھر ان خواتین نے مطالبہ کیا کہ دیگر دیوی دیوتاؤں کی پوجا میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے۔ جب یہ اپیل عدالت میں آئی تو اس نے مسجد کے احاطے میں سروے اور ویڈیو گرافی کا حکم دیا اور اس پر رپورٹ پیش کرنے کو کہا ۔

درخواست کی سماعت کرنے اور سروے کی اجازت دینے کا عدالت کا فیصلہ اس تنازعہ سے متعلق قانونی کارروائی میں ایک اہم سنگ میل کی نشاندہی کرتا ہے۔اے ایس آئی ، ہندوستان کے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ذمہ دار ایک ماہر ادارہ، اب گیانواپی مسجد کمپلیکس کا سائنسی سروے کرے گا۔اس سروے سے توقع ہے کہ اس جگہ کی تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالی جائے گی اور عدالت کو ایک منصفانہ حل تک پہنچنے میں مدد کے لیے اہم ثبوت فراہم کیے جائیں گے۔