گیانواپی معاملہ: ’آج ہمارے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے‘
جس کی لاٹھی، اس کی بھینس، جنگل راج کی علامت ہے ،جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کا شدید کرب و فکر کا اظہار
نئی دہلی،03فروری :۔
جامع مسجد گیان واپی کے سلسلے میں ضلعی عدالت کے حکم سے شروع کی گئی پوجا پر مسلم تنظیموں نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔گزشتہ روزجمعہ کو جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام منعقد پرہجوم پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں متعدد تنظیموں کے رہنماؤں نے اس عمل کی شدید مذمت کی ۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نےمسلمانوں کی حالت زار اور حکومت و عدلیہ کے رویہ پر شدید فکر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی ایک جمہوری ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے، اگر ہم اس آزادی کو باقی نہیں رکھ پائیں گے تو ملک کے ہر نظام میں کرواہٹ پیدا ہو جائے گی۔
مولانا مدنی نے بنارس کے ضلع جج کے ذریعہ گیانواپی مسجد کے تہہ خانہ میں پوجا کرنے کی اجازت دیے جانے کے تناظر میں مذکورہ بالا بیان دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’انھوں نے اپنی رخصتی سے قبل اس طرح کا افسوسناک فیصلہ سنایا اور پھر اوپر کی عدالتیں اس پر غور کرنے کو تیار نہیں ہیں، تو اس طرح ایک طبقہ کا پورا حق مار لیا گیا۔ ایسی صورت میں آپ بتائیں کہ اب ملک کی اقلیت کیا کرے؟‘‘
مولانا مدنی نے مزید کہا کہ آج ایسی صورت حال میں ہم کھڑے ہیں کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ بات اس حد تک نہ بڑھنی چاہیے۔ ہم نے ملک کو بڑی تکلیفوں، قربانیوں اور جدوجہد سے آزاد کرایا ہے اور اس ملک کو بنانا، بسانا، لے کر آگے چلنا ہم سب لوگوں کی سانجھا ذمہ داری ہے۔ لیکن آج تو ہم اس سانجھا کا حصہ ہی نہیں ہیں۔ آج کے دور میں ہمارے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے اور ہمیں رسوا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حالانکہ انصاف کے تقاضوں کو باقی رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ جس کی لاٹھی، اس کی بھینس، جنگل راج کی علامت ہے اور یاد رکھیے کہ لاٹھی اور بھینس کا قانون اگر چلے گا تو لاٹھی ہاتھ بدلتی رہتی ہے۔ اس لیے ہمیں مل جل کر اچھا کرنے کی کوشش کرنا ہے۔