گیانواپی مسجد کے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت معاملے میں سماعت مکمل ، فیصلہ محفوظ
نئی دہلی ،پریاگ راج، 15 فروری :۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی کے گیانواپی تہہ خانے میں کاشی وشوناتھ مندر ٹرسٹ کو پوجا کی اجازت دینے کے ضلع جج کے حکم کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کی سماعت مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس روہت رنجن اگروال مسجد کمیٹی کی جانب سے دائر ضلع جج کے دو احکامات کو چیلنج کرنے والی اپیلوں کی سماعت کر رہے تھے۔
مسجد کی طرف سے سینئر وکیل ایس ایف اے نقوی اور پونیت گپتا نے دلیل دی کہ پوجا کے حق کا مطالبہ کرتے ہوئے دائر سول سوٹ میں حقوق کا تعین کیے بغیر ایک عبوری حکم کے ذریعے حتمی راحت دینا قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی ہے۔ تہہ خانے میں عبادت کی اجازت دے کر، سول سوٹ کو عملی طور پر قبول کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ جج نے خود دو متضاد احکامات دیے ہیں۔
ہائی کورٹ میں اپیل انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی (وارنسی میں گیانواپی مسجد کے منیجر) نے یکم فروری کو دائر کی تھی، جس کے فوراً بعد سپریم کورٹ نے تہہ خانہ میں پوجا کی اجازت دینے کے حکم کے خلاف مسجد کمیٹی کی درخواست پر فوری سماعت سے انکار کر دیا تھا۔ کمیٹی کا موقف رہا ہے کہ ویاس تہہ خانہ مسجد کمپلیکس کا حصہ ہے، ان کے قبضے میں تھا اور ویاس خاندان یا کسی اور کو تہہ خانے کے اندر پوجا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
مسجد کمیٹی نے یہ بھی دلیل دی کہ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ تہہ خانہ میں 1993 سے کوئی پوجا نہیں ہوئی۔ لہٰذا، اگر 30 سال کے بعد عدالت کسی ریسیور کا تقرر کر رہی ہے اور صورتحال کو تبدیل کر رہی ہے تو اس کے پیچھے کوئی ٹھوس وجہ ضرور ہو گی۔ یہ بھی عرض کیا گیا کہ ہندو مدعی کبھی بھی ویاس تہخانہ کے قبضے میں نہیں تھا اور قبضے سے متعلق سوال کا فیصلہ معاملات طے ہونے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔
مندر کی طرف سے وکلاء وشنو شنکر جین، ہری شنکر جین، سینئر ایڈوکیٹ سی ایس ویدیا ناتھن نے اپنا رخ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کو سیکشن 151 اور 152 کے تحت انصاف کے مفاد میں احکامات دینے کا موروثی حق ہے۔ مدعی کے وکیل کے نوٹس میں لانے کے بعد عدالت نے سماعت قبول کر لی۔ عدالت نے مدعی کے بجائے پجاری کے ذریعے پوجا کا حق ٹرسٹ کو بحال کر دیا ہے۔ مدعی برسوں سے ویاس جی کے تہہ خانے میں پوجا کر رہا تھا ۔ سال 1993 میں، رام جنم بھومی کے متنازعہ ڈھانچے کو منہدم کرنے کے بعد، گیانواپی کو لوہے کی باڑ سے گھیر نے کی وجہ سے تہہ خانے میں بغیر کسی حکم کے پوجا پر پابندی لگا دی گئی۔ عدالت نے کوئی نیا حق نہیں دیا۔