گیانواپی: عدالت سے اے ایس آئی کے سروے کو روکنے کی مسجد انتظامیہ کمیٹی کی درخواست مسترد

نئی دہلی ،30 ستمبر :۔

وارانسی کی ضلعی عدالت نے گزشتہ روز جمعرات کو گیانواپی مسجد مینجمنٹ کمیٹی کی کمپلیکس کے جاری سائنسی سروے کو روکنے کی درخواست کو مسترد کر دی۔

معلوم رہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی ) کاشی وشو ناتھ مندر کے ساتھ واقع گیانواپی مسجد کے احاطے کا سائنسی سروے کر رہا ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا 17ویں صدی کی مسجد کسی ہندو مندر پر تعمیر کی گئی تھی۔

ضلع عدالت  کے وکیل راجیش مشرا نے کہا کہ انجمن انتظامیہ مسجد کی کمیٹی کی طرف سے دائر عرضی پر ضلع جج اے کے وشویش نے کہا کہ سروے کو پہلے ہی الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے منظوری مل چکی ہے۔ اس لیے اس عدالت سے اس معاملے میں کوئی حکم صادر کرنا ممکن نہیں تھا۔

مشرا نے کہا کہ مسجد کی انتظامیہ کمیٹی نے ضلع عدالت کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ اے ایس آئی کا سروے مقررہ اصولوں کے خلاف کیا جا رہا ہے اور اسے روک دیا جانا چاہیے۔مسجد کمیٹی نے دلیل دی کہ مدعیان کو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا اور نہ ہی کوئی فیس وصول کی گئی۔

جج نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج نے کہا کہ مدعیان پر کوئی نئی شرائط عائد نہیں کی جا سکتیں۔ "آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کوئی نجی ادارہ نہیں ہے۔ یہ سرکاری کام کر رہا ہے۔ کسی کو سروے کے اخراجات ادا کرنے پر مجبور کرنا درست نہیں ہے،‘‘

مشرا نے کہا کہ عدالت نے گیانواپی کمپلیکس میں سیل ’وضو خانہ‘ کا سروے کرنے کے لیے ہندو فریق کی درخواست پر بھی سماعت کی۔ عدالت نے اس معاملے کی سماعت کے لیے 5 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

واضح رہے کہ یہ   سروے اس وقت شروع ہوا جب الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی ضلعی عدالت کے حکم کو برقرار رکھا اور یہ فیصلہ دیا کہ سروے "انصاف کے مفاد میں ضروری ہے” اور اس سے ہندو اور مسلم دونوں فریقوں کو فائدہ پہنچے گا۔ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔