گیانواپی جامع مسجد: ضلعی عدالت سے حمایتی فیصلوں سےحوصلہ افزاہندو فریق کا نیا مطالبہ
تہہ خانے کی چھت پرآنے جانے اور نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ
نئی دہلی، وارانسی ،28فروری :۔
گیانواپی جامع مسجد تنازعہ معاملے میں گزشتہ عدالتی فیصلوں سے حوصلہ افزا اب ہندو فریق نے نیا مطالبہ کیا ہے۔
ہندو فریق کی جانب سے ضلع عدالت میں درخواست کی گئی ہے کہ مسجد کے جنوبی تہہ خانے (ویاس جی تہہ خانہ) کی چھت والے مسجد کے حصے پر کسی کا بھی داخلہ ممنوع قرار دیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی تہہ خانے کی چھت پر نماز پڑھنے پر بھی پابندی عائد کی جانی چاہیے۔
اپنی درخواست میں ہندو فریق نے دعویٰ کیا ہے کہ 500 سال قدیم چھت ہونے کی وجہ سے یہ حصہ کمزور ہے۔ ہندو فریق نے عدالت سے اس کی مرمت کی بھی درخواست کی ہے۔ درخواست میں سیکورٹی اور آستھا کا حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ درخواست ہندو فریق کی طرف سے ڈاکٹر رام پرساد سنگھ نے دائر کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ضلعی عدالت کی جانب سے ابتدا سے ہی مسلسل ہندو فریق کے مطالبے کے مطابق فیصلے آئے ہیں جس سے ہندو فریق مزید حوصلہ افزا ہے اور اب تہہ خانے میں پوجا کی اجازت ملنے کے بعد تہہ خانے کی چھت پر نماز ادا کرنے آنے جانے پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔خیال رہے کہ یہ درخواست واضح طور پر گیان واپی جامع مسجد میں نماز ادا کرنے پر پابندی کا مطالبہ کرتی ہے۔کیونکہ تہہ خانے کی چھت یقینی طور پر مسجد ہے جس میں باقاعدہ نماز ادا کی جا رہی ہے۔
حالیہ دنوں میں الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے تہہ خانے میں پوجا پر پابندی لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تہہ خانے میں پوجا جاری رہے گی۔