گھر میں قرآن خوانی کرانا بھی اب شدت پسندوں کو کھٹکنے لگا،ہنگامہ

غازی آباد میں سوسائٹی میں قرآن خوانی کرانے پر ہندوتو نوازوں کا ہنگامہ ،مدرسہ چلانے کا لگایا الزام

نئی دہلی ،27 اگست :۔

مسلمانوں کے خلاف اس قدر نفرت سماج میں پیوست ہو گئی ہے کہ مسلمانوں کا اپنے گھروں میں قرآن پڑھنا بھی انہیں مشتبہ ’سر گرمی‘ محسوس ہو رہی ہے اور تھانوں میں اس کی شکایت کر کے ہنگامہ کھڑا کیا جا رہا ہے۔یہ  ہندوتو نوازوں کے ذہن میں اسلامو فوبیا  خمار ہی کہا جائے گا کہ قرآن پڑھنا ،نماز پڑھنا بھی انہیں کھٹکنے لگا ہے۔معاملہ دہلی سے ملحق غازی آباد کی ایک سوسائٹی کا ہے جہاں ایک خاتون نے اپنے گھر میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا اور مدرسے کے بچے اس میں شرکت کے لئے آئے تو سوسائٹی میں رہائش پذیر ہندوؤں کو ناگوار گزری اور انہوں نے نہ صرف ہنگامہ کھڑا کیا بلکہ پولیس میں ’مشتبہ سر گرمی‘ کا حوالہ دے کر شکایت بھی کر دی ۔قرآن خوانی کے بعد سوسائٹی سے باہر جاتے ہوئے لوگوں نے روک کر پوچھ تاچھ شروع کر دی جس کے بعد معمولی جھڑپ بھی ہوئی اور گارڈ سے مار پیٹ کی نوبت آ گئی ۔ پولیس نے گارڈ کی شکایت پر معاملہ درج کر لیا ہے۔

معاملہ غازی آباد میں کراسنگ پبلک کی چتراون سوسائٹی کے ایک فلیٹ کا ہے ۔ فلیٹ میں رہنے والی ایک مسلم خاتون نے اپنی بیٹی کی بیماری پر قرآن خوانی کا ہتمام کیا تھا۔جس پر سوسائٹی کے لوگوں نے اتوار کی رات ہنگامہ کر دیا ۔ ان کا الزام تھا کہ خاتون سوسائٹی کے فلیٹ میں مدرسہ چلانے کی سازش کر رہی ہے۔انہوں نے خاتون پر بغیر اجازت کے قرآن خوانی کرانے پر اعتراض کیا ۔ اس کا ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں مدرسے کے پندرہ بیس بچے قرآن خوانی کے بعد کھانا کھاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اے سی پی ویو سٹی پونم مشرا نے بتایا کہ اتوار کی رات چتراون سوسائٹی کے گارڈ کے ذریعہ کراسنگ ریپبلک تھانے میں شکایت کی گئی ۔ جس میں دوسرے طبقے کے لوگوں پر مار پیٹ کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر جانچ پڑتال کی ہے۔