گودھرا سانحہ: جی آر پی اہلکاروں کی غفلت کا نتیجہ ،برطرفی کا فیصلہ بر قرار

 عدالت نے کہا کہ اگر یہ اہلکار اپنی ذمہ داری پوری کرتے اور وقت پر ٹرین پر سوار ہوتے، تو ممکن ہے کہ گودھرا میں پیش آنے والا دلخراش واقعہ روکا جا سکتا تھا

 

نئی دہلی ،03 مئی :۔

گجرات میں 2002 میں پیش آئے دلخراش واقعہ پر گجرات ہائی کورٹ نے سماعت کی اور ایک بار پھر ہائی کورٹ نےریاستی حکومت کے جی آر پی اہلکاروں کی برطرفی کے فیصلے کو درست قرار دیا۔ اس فیصلے کے تحت 9 جی آر پی (ریلوے پولیس) اہلکاروں کو ڈیوٹی سے غفلت برتنے پر برطرف کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ اگر یہ اہلکار اپنی ذمہ داری پوری کرتے اور وقت پر ٹرین پر سوار ہوتے، تو ممکن ہے کہ گودھرا میں پیش آنے والا دلخراش واقعہ روکا جا سکتا تھا۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس ویبھاوی ناناوٹی نے 24 اپریل 2025 کو اپنے فیصلے میں کہا کہ ان اہلکاروں نے نہ صرف اپنی ڈیوٹی سے جان چھڑائی بلکہ ریکارڈ میں فرضی اندراج کر کے یہ ظاہر کیا کہ وہ ڈیوٹی پر موجود ہیں۔ انہوں نے اصل میں شانتی ایکسپریس سے واپس لوٹنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ سابرمتی ایکسپریس تاخیر کا شکار تھی۔

یہ 27 فروری 2002 کا واقعہ ہے جب سابرمتی ایکسپریس کے ایس-6 کوچ میں گودھرا اسٹیشن کے قریب آگ لگ گئی تھی، جس میں 59 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ زیادہ تر ہلاک شدگان کارسیوک تھے جو ایودھیا سے واپس لوٹ رہے تھے۔ ان اہلکاروں کو داهود اسٹیشن سے ٹرین میں سوار ہو کر احمدآباد تک گشت کرنا تھا۔ تاہم، جب انہوں نے سنا کہ ٹرین تاخیر سے آئے گی، تو انہوں نے متبادل ٹرین لے کر واپسی کا فیصلہ کیا اور فرضی انٹری درج کر دی۔

ریاستی حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کے بعد 2005 میں ان نو اہلکاروں کو معطل کر کے برطرف کر دیا تھا۔ ان میں تین مسلح اہلکار اور چھ عام پولیس اہلکار شامل تھے۔ ان افراد نے اپنی برطرفی کو عدالت میں چیلنج کیا لیکن عدالت نے حکومت کے فیصلے کو درست ٹھہرایا۔جسٹس ناناوٹی نے کہا کہ یوں لگتا ہے جیسے ان اہلکاروں نے اپنی ذمہ داری کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور اتنے اہم فریضے کو نظر انداز کیا۔ عدالت نے ان کی درخواستوں کو آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت مسترد کر دیا۔