گرگی کالج کی طالبات کے ساتھ دس منٹ کے اندر تین بار کی گئی دست درازی
نئی دہلی، فروری 9: شہر کے جنوب میں واقع گرگی کالج کی متعدد طالبات کو مبینہ طور پر کالج کے سالانہ ثقافتی میلہ ‘ریوری’ کے تیسرے دن زیادتی، چھیڑ چھاڑ اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
سیاسیات کے دوسرے سال کی ایک طالبہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر آئی اے این ایس کو فون پر بتایا کہ "6 فروری کی شام ساڑھے 6 بجے کے قریب میدان میں اتنا زیادہ ہجوم تھا کہ وہاں چلنے کی بھی جگہ نہیں تھی۔ میرے دو دوست جو میرے ہمراہ تھے، انھوں نے میرے ہاتھ تھام رکھے تھے تاکہ میں بھیڑ میں کھو نہ جاؤں۔ اچانک پیچھے سے بہت دباؤ آیا اور میرے ہاتھ پر جھٹکا پڑا لہذا میں نے اگلے 10 سے 15منٹ کے لیے اپنے دوستوں کو کھو دیا۔ اور ان منٹوں میں میرے ساتھ تین بار بدتمیزی کی گئی۔”
اس نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا "مجھے تین بار گروپ کے ذریعے گھیرا گیا تھا، کچھ میرے اسکرٹ کے اندر پہنچ رہے تھے اور مسئلہ یہ تھا کہ میں وہاں سے ہل بھی نہیں سکتی تھی۔”
طالبہ نے اپنی مشکلات کا بیان کرتے ہوئے کہا "کسی طرح میں جدوجہد کر کے میں باہر نکلی اور اسٹالز کے پیچھے خالی جگہ کی طرف بھاگی۔ اس وقت تک میں نے اپنے دوستوں کو ڈھونڈ لیا تھا، انھوں نے گھبرا کر میری طرف دیکھا لیکن انھیں معلوم نہیں تھا کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے کیونکہ میں اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی تھی۔ چنانچہ وہ پانی لینے گئے اور صرف 5 منٹ کے لیے گئے ہوں گے، لیکن ان پانچ منٹ میں میں نے دیکھا کہ ایک 30-35 سالہ شخص میری طرف دیکھتے ہوئے مشت زنی کرنے لگا تو میں وہاں سے بھی بھاگی۔”
کالج سے تعلق رکھنے والی ایک اور طالبہ نے بتایا: "سہ پہر تین ساڑھے تین بجے کے قریب مردوں کے بڑے گروہوں نے دروازوں کو دھکیلنا شروع کیا اور پھر کالج میں داخل ہوئے۔ شام 3 بجے سے شام 4 بجے تک گیٹ پر کوئی پولیس اہلکار یا باؤنسر موجود نہیں تھے جب 300 سے 400 افراد کالج میں داخل ہوے۔
اس نے بتایا "کالج کے میدان چھوٹے ہیں، ادھر ادھر جانے کے لیے تھوڑی بہت جگہ ہے اور اسی وقت ان میں سے کچھ افراد نے ہمیں ہراساں کرنا، چھیڑ چھاڑ اور پریشان کرنا شروع کیا۔”
طالبہ نے یہ بھی الزام لگایا کہ جب وہ کالج کی پرنسپل پروملا کمار کے پاس پہنچی تو اس نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ اگر مجھے اتنا غیر محفوظ محسوس ہوتا ہے تو مجھے اس میلے میں نہیں آنا چاہیے تھا۔
تاہم آئی اے این ایس کے ذریعہ رابطہ کرنے پر پرنسپل نے کہا: "ہمارے پاس سیکیورٹی کا ایک بہت بڑا انتظام تھا، جس میں پولیس، باؤنسر اور یہاں تک کہ کمانڈوز کے علاوہ تدریسی اور غیر تدریسی عملہ بھی شامل تھا۔ کوئی بھی ہمارے پاس نہیں آیا اور اس طرح کے واقعے کی اطلاع نہیں دی۔ ہم بھیڑ میں چکر لگا رہے تھے۔ تاہم اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس میں بہت زیادہ ہجوم تھا۔ ہم بہت چوکس تھے لیکن ہم اس طرح کا کچھ بھی نہیں دیکھ پائے۔”
انھوں نے مزید کہا "یہ ایک سنگین واقعہ ہے اور میں اس پر ضرور بات کروں گی۔ یہ شدید تشویش کی بات ہے لیکن بدقسمتی سے کسی نے بھی مجھے اس کی اطلاع نہیں دی۔”
جب ان سے طالبات کے اس الزام کے بارے میں پوچھا گیا کہ جب اس نے اس معاملے کی اطلاع دی تو اس کی مدد نہیں کی گئی، تو پرومیلا کمار نے کہا: "یہ ایک جھوٹا الزام ہے۔ ایک طالبہ میرے پاس آئی تھی، لہذا میں نے اس سے اس وقت تک میرے ساتھ رہنے کو کہا جب تک کہ صورت حال نارمل نہ ہو، لیکن وہ اچانک غائب ہوگئی۔ "