گروگرام: مہاپنچایت میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کا اعلان ناقابل قبول: سپریم کورٹ
نئی دہلی، 12 اگست :
ہریانہ کے میوات میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد ہندو شدت پسندوں کے ذریعہ ریلیوں اور پنچایت کا انعقاد کر کے سماجی اور اقتصادی طور پر مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی جا رہی ہے ۔مسلمانوں پر بے بنیاد الزامات اور بے تکے بیانات کے ذریعہ عوام کو بھڑکایا جا رہا ہے اور ایسا پولیس اور انتظامیہ کی موجودگی میں کیا جا رہا ہے ۔اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی جس پر سپریم کورٹ نے سخت تبصرہ کیا ہے ۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گروگرام میں مہاپنچایت میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کا اعلان کسی بھی طرح سے ناقابل قبول ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں، ایسا میکنزم بنانا ضروری ہے۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ کیس کی اگلی سماعت 18 اگست کو ہوگی۔
سماعت کے دوران عدالت نے پوچھا کہ کیا اس طرح کی چیزیں صرف ضلع نوح میں ہوئی ہیں یا کئی دیگر اضلاع میں بھی ہوئی ہیں ؟ تب وکیل کپل سبل نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کئی مقامات پر ہو چکے ہیں۔ تب عدالت نے کہا کہ ہم ریاست کے ڈی جی پی سے کہیں گے کہ وہ مختلف علاقوں کے ایس ایچ اوز سے موصول ہونے والی نفرت انگیز تقاریر کی شکایات پر غور کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائیں، ان کے مواد کی جانچ کریں اور متعلقہ پولیس افسران کو ہدایات جاری کریں۔
عدالت نے درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے پاس موجود نفرت انگیز تقریر کے ثبوت تحسین پونا والا کے فیصلے میں دی گئی تجویز کے مطابق نوڈل افسر کے حوالے کریں۔ سبل نے کہا کہ ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ پولیس کی موجودگی میں اس طرح کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ سماعت کے دوران ہریانہ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ نوح میں نکالے گئے جلوس کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔خیال رہےکہ 8 اگست کو کپل سبل نے چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے کہا کہ مہاپنچایت میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی کسی مسلمان کو ملازمت دیتا ہے تو وہ غدار ہوگا۔
واضح رہے کہ نوح میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے بعد سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کی ریلیوں پر پابندی لگانے کے مطالبے پر اشتعال انگیز بیانات کے معاملے میں کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود 27 سے زائد ریلیاں نکالی گئیں، جن میں نفرت انگیز تقریریں کی گئیں۔ 2 اگست سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کا حوالہ دیا گیا، جس میں حصار میں پوری ہندو برادری کی ایک ریلی میں مسلم بائیکاٹ کی کال دی گئی۔ یہ کال پولیس افسران کی موجودگی میں ریلی میں دی گئی۔ 4 اگست کو وشو ہندو پریشد کے رہنما کپل سوامی نے مدھیہ پردیش کے ساگر میں مسلمانوں کے بائیکاٹ کی کھلی اپیل کی تھی۔اس سے قبل ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ میں متعدد ریلیوں کے ذریعہ مسلمانوں کے اقتصادی بائیکاٹ کی اپیل کی گئی یہاں تک کہ محلے میں پھیری کرنے والے غریب مسلمانوں کے آئی ڈی چیک کئے گئے اورانہیں دھمکیاں بھی دی گئیں۔