گجرات:  ہندو دکانداروں کو مسجد کے احاطے سے بے دخل کرنے پر منتظم گرفتار

دہائیوں سے معمولی کرایہ دینے پر نواب مسجد کے منتظمین نے کارروائی کی ،شکایت کے بعد پولیس نے مسجد کے ٹرسٹی سمیت نو افراد کو گرفتار کر لیا

نئی دہلی ،احمد آباد،04 جنوری :۔

مندر کے احاطے  میں دکان لگانے یا ہندوؤں کے محلے میں پھیری کرنے والے غریب مسلمانوں کو انتہا پسند ہندوؤں کے ذریعہ پریشان کئے جانے کی اکثر خبریں سامنے آتی ہیں اور ویڈیو بھی وائرل ہوتا ہے مگر بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ پولیس انتظامیہ پریشان کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی کرتی ہے مگر حالیہ دنوں میں گجرات میں ایک مسجد کے تحت کمرے میں ایک ہندو دکاندار دہائیوں سے معمولی کرایہ ادا کرکے دکان چلا رہا تھا جب اس کے خلاف مسجد کے منتظمین نے کارروائی کی تو پولیس نے الٹا منتظمین کو ہی گرفتار کر لیا ۔

رپورٹ کے مطابق   معاملہ گجرات کے راجکوٹ کے دانا پیٹھ   علاقے میں نواب مسجد  کا ہے۔جہاں ایک ہندو دکاندار مسجد کے احاطے میں دہائیوں سے 170روپے کامعمولی کرایہ  ادا کر رہا تھا اسے مسجد کے ٹرسٹی نے دکان خالی کرالیا جس پر پولیس نے ٹرسٹی سمیت نو افراد کو گرفتار کر لیا۔

یہ واقعہ گزشتہ31 دسمبر ک کا ہے ۔معاملہ اس وقت طول پکڑ گیا جب مسجد کے ٹرسٹی فاروق موسیانی نے  کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر    دکاندارکو زبردستی دکان خالی کرایا۔ مسجد کے گراؤنڈ فلور پر واقع متاثرہ دکانیں کئی دہائیوں سے قابض تھیں، جن کے کرایہ دار مبینہ طور پر معمولی کرایہ ادا کر رہے تھے۔

دکاندار وریندر کوٹیچا کی طرف سے درج فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق، یہ بے دخلی گجرات اسٹیٹ وقف بورڈ کے حکم کی بنیاد پر کی گئی تھی۔ تاہم، کرایہ داروں نے دعویٰ کیا کہ انہیں مسجد ٹرسٹ سے بے دخلی کے حوالے سے پیشگی اطلاع نہیں ملی تھی۔ کوٹیچا، جن کا خاندان 1962 سے دکان چلا رہا تھا، نے کہا کہ اس کارروائی سے قانونی طریقہ کار کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

پولیس نے فوری طور پر بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) کی متعدد دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی جس میں غیر قانونی اجتماع، مجرمانہ مداخلت اور مجرمانہ دھمکیاں شامل ہیں۔ موسیانی اور شکایت میں نامزد دیگر افراد کو یکم جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) زون-2، جگدیش بنگروا نے نوٹ کیا کہ وقف بورڈ کے حکم کی موجودگی کے باوجود بے دخلی کو غیر قانونی سمجھا گیا تھا۔  گجرات وقف بورڈ نے مقررہ طریقہ کار کو نظرانداز کرنے پر مسجد کے ٹرسٹی پر تنقید کی اور کہا دکان خالی کرانے کے دوران مناسب ضابطوں پر عمل نہیں کیا گیا  ۔ مثلا کرایہ داروں کو وقفے وقفے سے خالی کرنے کا نوٹس دینا۔ اور ہٹانے کے عمل کے دوران پولیس کو شامل کرنا شامل ہے۔ بورڈ نے اپنے ممبر سے تفصیلی وضاحت طلب کی ہے جس نے مبینہ طور پر بے دخلی کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔