گجرات ہائی کورٹ کامساجد میں اذان کیلئے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کے خلاف پی آئی ایل پر ریاستی حکومت سے جواب طلب
نئی دہلی ،14 مارچ :۔
گجرات ہائی کورٹ نے گجرات حکومت کو ایک مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) پر اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ، جس میں ریاستی حکومت کو ریاست بھر کی مساجد میں دن میں پانچ بار اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی لگانے کے لیے مناسب قدم اٹھانے کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے ۔ قائم مقام چیف جسٹس اے جے دیسائی اور جسٹس برین ویشنو کی بنچ نے بجرنگ دل کے لیڈر شکتی سنگھ جالا کو اس سلسلے میں پہلے سے قائم کردہ پی آئی ایل میں شامل ہونے کی اجازت دیتے ہوئے حکم جاری کیا۔ بنیادی عرضی داخل کرنے والے دھرمیندر پرجاپتی نے ایک مخصوص طبقے کے لوگوں کے ذریہ دھمکی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی عرضی واپس لینے کی مانگ کی تھی جس کے بعد عدالت نے جالا کو اس سلسلے میں پہلے سے ہی موجود مفاد عامہ کی عرضی میں شامل ہونے کی اجازت دی ۔
پرجاپتی ایک ڈاکٹر ہیں جو گاندھی نگر ضلع میں اپنا کلینک چلا رہے ہیں ۔ انہوں نے پچھلے سال یہ کہتے ہوئے عدالت کا رخ کیا تھا کہ مسلم طبقے کے لوگ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرتے ہوئے نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے آس پاس کے رہنے والوں کو پریشانی ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ عرضی گزار نے الہ آباد ہائی کورٹ کے مئی 2020 کے فیصلے کا بھی ذکر کیا ہے جس میں عدالت نے کہا تھا کہ اذان یقینی طور سے اسلام کا یک لازمی اور جز لاینفک ہے لیکن مائکرو فون اور لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ضروری اور لازمی حصہ نہیں ہے۔
کورٹ کے سامنے پیر کو یہ دعویٰ کیا گیا کہ انہیں دھمکایا جا رہا ہے اور اس لئے وہ معاملے کو واپس لینا چاہتے ہیں ۔وہیں جالا نے اپنے وکیل کے ذریعہ سے عدالت سے اس معاملے میں شامل ہونے کی درخواست کی اور اپنی عرضی کے ذریعہ عدالت سے اپیل کی کہ وہ ریاستی حکومت سے اس سلسلے میں جواب طلب کریں۔ بینچ نے اس کے بعد ریاستی حکومت کو معاملے میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے معاملے کو 12 اپریل کے لئے پوسٹ کر دیا۔ عدالت کے سامنے مفاد عامہ کی عرضی ریاست میں مساجد میں اذان کے مقصد سے لاؤڈ اسپیکروں کے استعمال پر پابندی لگانے کی مانگ کرتی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سے صوتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے ۔