گجرات میں مسجد ، درگاہ اور قبرستان کا انہدام آئین کے منافی
نائب امیر جماعت اسلامی ہند ملک معتصم خان نے سومناتھ مندر کے قریب انہدامی کارروائی کو عدلیہ کی توہین قرار دیا
نئی دہلی،30ستمبر:
بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں انہدامی کارروائی پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے یکم اکتوبر تک روک کے باوجود مسلسل بلڈوزر کارروائی کی جا رہی ہے۔گجرات میں گزشتہ دنوں انتظامیہ نے پانچ سو سالہ قدیم مسجد اور درگاہ کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کر دیا جس کی ہر طرف مذمت کی جا رہی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں گجرات کے گرسومناتھ ضلع میں سومناتھ مندر کے قریب ایک مسجد، درگاہ اور 500 سالہ پرانے قبرستان کو مسمار کیے جانے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس کاروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ متعلقہ حکام کی جانب سے یہ کارروائی سپریم کورٹ کے حکم امتناعی کی کھلی خلاف ورزی اور عدلیہ کی توہین ہے۔ 28 ستمبر کی صبح انجام دی گئی یہ منصوبہ بند کارروائی نہ صرف عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے بلکہ جان بوجھ کرمسلمانوں کے جذبات سے کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے۔ ابھی صرف دس دن پہلے ہی سپریم کورٹ نے نہایت واضح طور پر ملک بھر میں غیر قانونی انہدامی کاروائیوں پر روک لگاتے ہوئے اس قسم کی انہدامی کارروائیوں کے لیے کورٹ سے اجازت کی شرط لگائی تھی مگر افسوس کی بات ہے کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے سپریم کورٹ کی ہدایت کو سرے سے نظر انداز کردیا گیا۔“ ملک معتصم خان نے مزید کہا کہ ” شہری ترقی کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن قانون کی پرواہ کیے بغیر مذہبی و تاریخی عمارتوں خصوصاً مذہبی اقلیتوں اور مسلمانوں کی عمارتوں کو مسلسل مسمار کرنے کا معاملہ انتہائی حساس اور تشویشناک صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ یہ نہ صرف عدل و انصاف کی خلاف ورزی ہے بلکہ آئین کی روح کے بھی منافی ہے۔
ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری کارروائی کرتے ہوئے اس طرح کی غیر اخلاقی کاروائیوں کو روکے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ملک میں قانون کی بالا دستی قائم رہے اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کا اعادہ نہ ہو۔ جماعت اسلامی ہند حکومت سے پرزورمطالبہ کرتی ہے کہ اس غیر قانونی انہدامی کارروائی کی جوابدہی طے کی جائے اور انہدام شدہ مقامات و عمارتوں کی مذہبی حیثیت کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ امید ہے کہ ملک میں تمام برادریوں کے حقوق کا یکساں احترام کیا جائے گا۔