گجرات فسادات: ایک درجن سے زائد مسلمانوں کے قتل عام اور اجتماعی آبروریزی کے 26 ملزمین بری

۔ پنچ محل ضلع کے ہلول کے ایڈیشنل سیشن جج لیلا بھائی چوڈاسما کی عدالت نےثبوت کی عدم دستیابی کا حوالہ دے کر تمام ملزمین کو بری کر دیا

گودھرا،02 اپریل:۔
گجرات کی ایک عدالت نے 2002 کے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران کلول میں الگ الگ واقعات میں 12 سے زیادہ مسلمانوں کے قتل اور اجتماعی عصمت دری کے تمام 26 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ عدالت نے ملزمین کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کیا۔ کل 39 ملزمان میں سے 13 کی موت کیس کی سماعت کے دوران ہوئی تھی اور ان کے خلاف ٹرائل ختم کر دیا گیا تھا۔ پنچ محل ضلع کے ہلول کے ایڈیشنل سیشن جج لیلا بھائی چوڈاسما کی عدالت نے گزشتہ روز جمعہ کو 26 لوگوں کو عدم ثبوت کی بنا پر قتل، اجتماعی عصمت دری اور فسادات کے الزامات سے بری کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق عدالت نے اپنے حکم میں کہا ’’مقدمہ کے کل 39 ملزمان میں سے 13 کی سماعت کے دوران موت ہو گئی تھی۔‘‘ رپورٹ کے مطابق ملزمان مبینہ طور پر اس ہجوم کا حصہ تھے جس نے 27 فروری کو گودھرا میں سابرمتی ٹرین کو نذر آتش کیے جانے کی مخالفت میں ‘بند’ کی کال دی تھی اور یکم مارچ 2002 کو فرقہ وارانہ فساد برپا کیا تھا۔ ملزمان کے خلاف کلول پولیس اسٹیشن میں 2 مارچ کو ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی۔
استغاثہ نے 190 گواہان اور 334 دستاویزات پیش کیے تھے۔ تاہم عدالت نے کہا کہ ثبوت کم پڑ رہے ہیں اور گواہوں کے بیانات میں تضاد بھی نظر آ رہا ہے۔ لہذا اس 20 سال پرانے معاملہ میں ملزمان کو ثبوت کی عدم دستیابی کی بنا پر بری کر دیا گیا۔
یاد رہے کہ یکم مارچ 2002 کو گجرات کے گاندھی نگر ضلع کے کلول شہر میں 2000 سے زیادہ افراد کے ہجوم نے تشدد برپا کیا تھا۔ اس ہجوم نے اپنے ہاتھوں میں تیز دھار ہتھیار لیے ہوئے تھے۔ اس دوران ہجوم نے دکانوں کو نقصان پہنچایا اور انہیں آگ لگا دی۔
واضح رہے کہ گجرات فسادات کے سلسلے میں زیادہ تر گرفتار ملزمین ثبوت کی عدم دستیابی کی بنا پر رہا کر دیئے جا رہے ہیں۔اس سلسلے میں متاثرین میں مایوسی ہے۔حالیہ دنوں میں بلقیس بانوں کے سزا یافتہ گیارہ مجرمین کو قبل از وقت ہی رہا کر دیا گیا ۔