گجرات :سپریم کورٹ کاسومناتھ میں انہدامی کارروائی پر روک لگانے سے انکار 

نئی دہلی ،04 اکتوبر :۔

گجرات کے سومناتھ میں انتظامیہ کے ذریعہ بغیر کسی پیشگی نوٹس کے 500 سالہ قدیم مساجد ،درگاہ اور قبرستان کو منہدم کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں پہنچے متاثرین کو راحت نہیں ملی ہے حالانکہ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سےجواب طلب کیا ہے مگر  صورت حال برقرار رکھنے کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے آج  28 ستمبر کو مسلمانوں کے مذہبی اور رہائشی مقامات کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کا الزام لگانے والی توہین عدالت کی درخواست پر جواب طلب کیا۔تاہم، عدالت نے انہدام کے حوالے سے  صورت حال  بر قرر رکھنے کا عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا۔

جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشوناتھن کی بنچ پربھاس پٹن کی پٹنی مسلم کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والے ٹرسٹ، سمست پٹنی مسلم جماعت کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔بینچ نے خبردار کیا کہ توڑ پھوڑ پر اس کی روک کے حکم کی خلاف ورزی کا سنگین انجام ہوگا۔ بینچ نے ساتھ ہی کہا کہ عدالتی احکامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔بینچ نے اس معاملے کی اگلی سماعت 16 اکتوبر کے لئے ملتوی کر تے ہوئبینچ نے اس معاملے کی اگلی سماعت 16 اکتوبر کے لئے ملتوی کر تے ہوئ کہا کہ ہم نوٹس یا کوئی عبوری حکم جاری نہیں کر رہے ہیں لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر ہم پاتے ہیں کہ وہ ریاست ہمارے پچھلے حکم کی توہین کر رہے ہیں تو ہم نہ صرف انہیں جیل بھیجیں گے بلکہ ان سے سب کچھ بحال کرنے کے لئے بھی کہیں گے ۔۔ہم صورت حال بر قرار رکھنے کا حکم دیں گے۔

سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے کہا کہ یہ مسئلہ 1309 کے ڈھانچے سے متعلق ہے۔ ہیگڑے نے کہا کہ فریقین کو جاری کردہ نوٹس میں کسی بھی انہدام کا ذکر نہیں کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکام کی کارروائی سپریم کورٹ کے 17 ستمبر کے حکم کے خلاف ہے، جس میں ہدایت دی گئی تھی کہ عدالت کی پیشگی اجازت کے بغیر کوئی انہدام نہیں کیا جانا چاہیے۔

سینئر وکیل نے کہا کہ 57 ایکڑ رقبے پر پھیلی تقریباً 5 درگاہیں، 10 مساجد اور 45 مکانات خطرے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے آسام کے سون پور میں تجاوزات ہٹانے کی مہم پر سپریم کورٹ کی طرف سے حال ہی میں جاری جمود کے حکم کا بھی حوالہ دیا۔

 

سالیسٹر جنرل تشار مہتا، ریاست گجرات کی طرف سے پیش ہوئے، کہا کہ تجاوزات ہٹانے کی مہم عدالت کی طرف سے 17 ستمبر کے اپنے حکم میں عوامی مقامات اور آبی ذخائر سے متصل زمین پر تجاوزات کے لیے دی گئی استثنیٰ کے تحت آتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے کہا کہ کیس کا موضوع سرکاری زمین ہے اور 2023 میں بے دخلی کی کارروائی شروع کی جائے گی۔نوٹس جاری کیے گئے اور فریقین کو ذاتی سماعت کا موقع دیا گیا۔ اگرچہ فریقین نے وقف ٹریبونل سمیت متعدد حکام سے رجوع کیا لیکن انہیں کوئی راحت نہیں ملی۔

ایس جی نے کہا،”یہ ایک آبی ذخائر یعنی سمندر سے متصل  علاقہ ہے۔ یہ سومناتھ مندر سے 340 میٹر دور ہے۔ اس لیے یہ کارروائی عمل کے بعد کی گئی ہے۔ یہ آپ  کی جانب سے دی گئی ہدایات کے تحت آتا ہے۔

جسٹس گوئی نے ایس جی سے کہاکہ”ہم نوٹس جاری نہیں کریں گے۔ آپ اپنا جواب فائل کریں۔ اس کے بعد ہیگڑے نے جمود کے حکم کی درخواست کی۔ اس موقع پر ایس جی نے نشاندہی کی کہ گجرات ہائی کورٹ نے ایک تفصیلی حکم جاری کیا، جس میں علاقے میں انہدام کے خلاف  صورت حال بر قرار رہنے سے انکار کیا گیا۔

جب ہیگڑے نے  صورت حال بر قرار رکھنے کے حکم کے لیے دباؤ ڈالنا جاری رکھا تو جسٹس گوائی نے کہا کہ 17 ستمبر کے حکم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کا اطلاق عوامی مقامات اور آبی ذخائر سے متصل علاقوں میں تجاوزات پر نہیں ہوگا۔ ہیگڑے نے زور دے کر کہا کہ جائیدادیں کسی استثناء کے تحت نہیں آئیں گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سماعت کے اگلے دن تک تمام جائیدادیں مسمار کر دی جائیں گی اور پورے علاقے کی حالت زار بدل جائے گی۔