گجرات : ایک ہزار سال پرانی درگاہ، مسجد منہدم، 150 مظاہرین حراست میں
نئی دہلی ،28 ستمبر ؛
سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں میں انہدامی کارروائی جاری ہے۔ خاص طور پر مسلمانوں کی آبادی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔28 ستمبرہفتہ کی صبح ایک بار پھر بی جے پی کی حکمرانی والی ریاست گجرات میں ہزاروں سال قدیم مساجد ،قبرستان اور درگاہو ں کو منہدم کر دیا گیا ۔ اس دوران سیکڑوں مسلمانوں کے مکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔ یہ تمام کارروائی غیر قانونی قبضہ کا حوالہ دے کر کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گجرات کے ضلع گر سومناتھ میں حکام نے ایک ہزار سال پرانی درگاہ، مسجد اور قبرستان کو ایک جاری ’انسداد تجاوزات مہم‘ کے حصے کے طور پر مسمار کر دیا۔یہ تمام انہدامی کارروائی واضح طور پر سپریم کورٹ کے حالیہ حکم کی خلاف ورزی ہے؛کیونکہ عدالت عظمیٰ کا واضح فرمان ہے کہ بغیر عدالت کو مطلع کئے کوئی انہدامی کارروائی نہیں ہو گی ۔
رپورٹ کے مطابق مقبرہ حاجی منگرولی شاہ کا تھا اور حضرت مائی پوری مسجد کے قریب واقع تھا۔ انتظامیہ نے ترقیاتی کام کے نام پر منہدم کر دیا۔اس دوران مسجد اور قبرستان کے علاوہ کنکریٹ کے کئی مکانات کو بھی مسمار کر دیا گیا۔
عہدیداروں نے دعویٰ کیا کہ اس مہم کا مقصد مشہور سومناتھ مندر کے قریب ’غیر قانونی تعمیرات‘ کو ہٹانا اور سومناتھ ترقیاتی پروجیکٹ کو آسان بنانا ہے۔ اس دوران احتجاج کر رہے مقامی مسلمانوں کو بھی ظلم کا نشانہ بنایا گیا ۔حکام نے 150 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا جو انہدام کے خلاف احتجاج کر رہے تھے، جن میں درگاہ کمیٹی کے ارکان بھی شامل تھے۔
گرسومناتھ کے ایس پی منوہر سنگھ جڈیجہ نے کہا کہ "سومناتھ مندر اور سرکٹ ہاؤس کے پیچھے، بہت سے سماج دشمن عناصر کی طرف سے ایک بڑی تجاوزات تھی۔ مقامی انتظامیہ اور پولیس کے ساتھ مل کر مسمار کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے… ہم نے 1,400 پولیس فورس کو تعینات کیا ہے… ہم نے تقریباً 150 لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور ہم ان کے خلاف مقدمہ درج کر رہے ہیں۔ انتظامیہ نے مزید بتایا کہ اس مہم نے تقریباً 15 ہیکٹر سرکاری اراضی کو آزاد کرایا جس کی تخمینہ قیمت 60 کروڑ روپے ہے۔