گجرات: اسکول کے طلباکو بی جے پی کا ممبر بنانے پر پرنسپل کو نوٹس
نئی دہلی،13 ستمبر :۔
گجرات میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا ہے جہاں بی جے پی اپنی رکنیت مہم کے دوران ممبران کی تعداد بڑھانے کے لئے اسکول کے طلبا کو بھی ممبر شپ دے دی ۔جس کے بعد اسکول کے پرنسپل کو نوٹس جاری کرکے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق معاملہ سریندر نگر کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے انندرا گاؤں کے ایم آر گارڈی سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری اسکول کا ہے۔ جہاں مبینہ طور پر والدین کے فون نمبر کے ذریعہ طلبا کو بی جے پی کے ممبر کے طور پر رجسٹرد کیا گیا تھا ۔اب معاملے کا انکشاف ہونے کے بعد پرنسپل کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ، اس سلسلے میں ایک محکمہ جاتی انکوائری کلاس II کے افسر کو سونپی گئی ہے اور اسے تین دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔معلوم ہو کہ ریاستی بی جے پی سربراہ اور مرکزی جل شکتی وزیر سی آر پاٹل نے گزشتہ ہفتے احمد آباد میں پارٹی کی ‘رکنیت مہم 2024’ کا آغاز کیا تھا۔ اس میں ریاست میں بی جے پی کے دو کروڑ پرائمری ممبر بنانے کا ہدف رکھا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس ہفتے کے شروع میں طلباء کو ایک تقریب میں اپنے والدین کے موبائل فون لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس دوران، سیکنڈری اسکول کے طلباء کو ان کے والدین کے فون کے ذریعے بی جے پی ممبر کے طور پر رجسٹر کرنے سے پہلےقومی جھنڈا سونپا گیا اوران کی تصویر اتاری گئی۔
اسکول کے پرنسپل مکیش نیماوت نے اس کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فون ایک سرکاری تعلیمی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے جمع کیے گئے تھے۔ دریں اثنا، بی جے پی کے رہنما کے سی پٹیل نے دعوی کیا کہ پارٹی کی رکنیت صرف بوتھ کی سطح پر ہی رجسٹر کی جا سکتی ہے اور انہوں نے اس واقعے میں کسی بھی طرح سے ملوث ہونے سے انکار کیا۔ کانگریس کے ترجمان ڈاکٹر منیش دوشی نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ ٹیچرس یونین کے آئندہ انتخابات سے قبل حمایت حاصل کرنے کے لیے اساتذہ کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
سریندر نگر کے ایجوکیشن آفیسر اروند اوجھا نے اس معاملے پر نامہ نگاروں کو بتایا،’یہ معلوم ہونے کے بعد کہ انندرا گاؤں کا یہ سیکنڈری اسکول ایک امداد یافتہ ادارہ ہے، ہم نے اسکول کے منتظم کو نوٹس جاری کیا اور تین دن کے اندر وضاحت طلب کی ہے۔