گجرات :اسکول میں عید پر ثقافتی پروگرام منعقد کرنے پر وشو ہندو پریشدکا احتجاج ،اسکول انتظامیہ نے مانگی معافی
نئی دہلی ،02 جولائی:۔
گجرات کے مہسانہ میں واقع ایک پری اسکول میں عید الاضحیٰ کے موقع پر ثقافتی تقریب کا انعقاد کرنا مہنگا پڑ گیا۔وشو ہندو پریشد جیسی شدت پسند تنظیموں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور اسکول انتظامیہ کو معافی مانگنے اور آئندہ اس طرح کے پروگرام کا انعقاد نہ کرنے کا وعدہ کرنے پر مجبور کیا گیا ۔ شدت پسند تنظیم کے ارکان کی دھمکی اور مخالفت کو دیکھتے ہوئے اسکول انتظامیہ نے تحریری معافی نامے میں اس اقدام کو ‘غلطی’ قرار دیا اور کہا کہ وہ مستقبل میں اس طرح کی تقریب منعقد نہیں کریں گے۔
اسکول میں عید الاضحیٰ کا تہوار منانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس کے بعد وشو ہندو پریشد اور کچھ سر پرستوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔معاملے میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہوتے دیکھ کر اسکول کے پرنسپل کی جانب سے معافی مانگ لی گئی ۔
مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 30 جون کو مہسانہ ضلع کے مڈل اسکول، کڈز کنگڈم میں عید پر ثقافتی تقریب کا انعقاد کرنے کے خلاف احتجاج کیاگیا۔جس کے بعد اسکول کے ڈائریکٹر رشی گوتم نے تحریری معافی نامہ میں کہاکہ ’’ہم نے اسکول میں بقرعید کی تقریبات کا اہتمام کیا تھا جس سے ہندو سماج کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ ہمارا مقصد کسی مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ ہم بھی ہندو ہیں اور ہر ہندو دیوی دیوتاؤں کو مانتے ہیں۔ ایک ہندو کے طور پر اسے ہماری پہلی اور آخری غلطی سمجھیں اور ہمیں معاف کر دیں۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’ہم تمام ہندو تنظیموں، ہندو سماج اور ان تمام لوگوں سے معذرت خواہ ہیں جو ہندو مذہب کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘‘معافی نامہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ‘غلطی’ مستقبل میں نہیں دہرائی جائے گی اور اسکول انتظامیہ اس کے لیے وعدہ کر رہی ہے۔
مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تنازعہ شروع ہونے کے فوراً بعد اسکول انتظامیہ نے والدین اور ہندوتوا تنظیموں سے معافی مانگی تھی۔اچل تیاگی، سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، مہسانہ نے بتایا، "بچوں کے والدین نے بقر عید کی تقریبات کے خلاف احتجاج کیا تھا اور اب یہ معاملہ حل ہو گیا ہے کیونکہ اسکول انتظامیہ نے والدین سے تحریری معافی مانگ لی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق جمعرات کو عید کے موقع پر تنازعہ شروع ہوا جب شدت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد کے لوگوں کا ایک گروپ پولیس کے ساتھ اسکول کے احاطے میں داخل ہوا اور انتظامیہ کو معافی مانگنے پر مجبور کیا۔اس دوران شدت پسند تنظیم وشو ہندو پریشد نے اسکول میں سرسوتی پوجا اور بھجن کا انعقاد بھی کیا اور اسکول کے مرکزی دروازے پر بھگوا جھنڈے بھی لگائے ۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک اور ویڈیو میں اسکول کے ڈائریکٹر کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اسکول کئی سالوں سے کیمپس میں اس طرح کی ثقافتی تقریبات کا انعقاد کر رہا ہے اور “اگر مجھے کوئی علم ہوتا کہ اس سے کسی کے جذبات مجروح ہوں گے تو میں اس کے بارے میں بتاتی،اور اس کا انعقاد کبھی نہیں کرتی۔انہوں نے یہ بھی کہا، ’’میں معیاری تعلیم فراہم کرنے اور انہیں بہتر تعلیم فراہم کرنے کے لیے پرامن طریقے سے اسکول چلا رہی ہوں اور اس سے زیادہ کچھ نہیں۔‘‘