گؤ کشی کی سازش کے الزام میں بجرنگ دل کے ارکان گرفتار
گرفتار افراد میں بجرنگ دل لیڈرسومیت بشنوئی عرف مونو، رمن چودھری، راجیو چودھری اور شہاب الدین شامل ہیں
نئی دہلی ،02فروری :۔
اتر پردیش کے مرادآباد ضلع میں ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے جہاں گؤ رکشا کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بنانے ولای شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے ہی کارکن گؤ کشی کی سازش کرتے ہوئے گرفتار کئے گئے ہیں ۔اتر پردیش کے مرادآباد ضلع میں، دائیں بازو کے گروپ بجرنگ دل کے چار ارکان کو مبینہ طور پر گائے ذبح کرنے اور ایک پولیس اسٹیشن کے قریب لاشیں رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزمین کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنا اور اسٹیشن ہیڈ آفیسر (ایس ایچ او) کو ہٹانا تھا۔
رپورٹ کے مطابق گرفتار افراد میں بجرنگ دل لیڈرسومت بشنوئی عرف مونو، رمن چودھری، راجیو چودھری اور ایک اور شخص شامل ہے جس کی شناخت شہاب الدین کے طور پر کی گئی ہے۔
پولیس تفتیش کے مطابق ملزمان نے نہ صرف گائے ذبح کی بلکہ تھانے کے قریب لاشوں کی ویڈیو بھی بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی۔ انہوں نے ضلعی عہدیداروں کو ٹیگ کیا اور مبینہ طور پر گائے کے ذبیحہ کو نہ روکنے پر ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔
مرادآباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ہیمراج مینا نے کہا، ’’دونوں واقعات مشکوک اور باہم جڑے ہوئے لگ رہے تھے۔ اس میں یقیناً کوئی نہ کوئی خفیہ ایجنڈا تھا۔‘‘
ایس ایس پی مینا نے بتایا کہ تحقیقات سے پتہ چلا کہ بجرنگ دل لیڈر مونو کی ایس ایچ او کے ساتھ تنازعہ چل رہا تھا، جس نے اسے پہلے قتل کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔”جیل سے باہر آنے کے بعد، مونو نے ایس ایچ او سے اپنے اشاروں پر نچانا چاہا، جسے افسر نے انکار کر دیا۔ ایس ایچ او کو اپنے راستے سے ہٹانے کے لیے، مونو نے ایک سازش رچی،‘‘ ۔
ملزم نے نہ صرف ایک گائے کو چرایا، اسے ذبح کیا، اور پولیس کو مطلع کیا بلکہ اس کی لاشوں کو مذہبی راستے پر رکھ دیا، جس کا مقصد فرقہ وارانہ فساد بھڑکانا اور ایس ایچ او پر الزام لگانا تھا۔
سچن گپتا نامی ایک صحافی نے اپنے ایکس ہینڈل پر لکھا کہ اس گینگ نے 15 دنوں میں دو مقامات پر گائے ذبح کئے۔ مقصد شہاب الدین کے دشمن محمود کو جیل بھیجنا تھا۔ اس لیے، محمود کی تصویر/نام گائے کے ذبح کی جگہ پر چھوڑ دیا گیا، تاکہ پولیس اسے جیل بھیج سکے۔ پولیس نے اچھی تفتیش کی اور محمود کو گرفتار نہیں کیا۔پھر بجرنگیوں نے ایس ایچ او کو ہٹانے کی سازش رچی۔ اس لیے اس نے ایک بار پھر گائے کو ذبح کرنے کے بعد باقیات کو پھینک دیا اور خود ایس ایچ او کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ لیکن پولیس کی تفتیش کے دوران ساری سازش بے نقاب ہوگئی۔