کیرالہ کے گورنر نے پولیس ایکٹ میں ترمیم کے متنازعہ آرڈیننس پر دستخط کیے
ترواننت پورم، 22 نومبر: کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے ہفتہ کے روز سوشیل میڈیا پر ’’توہین آمیز‘‘ اور ’’باغیانہ‘‘ مواد پھیلانے کے مجرم پائے جانے والے افراد کو سزا دینے کے لیے جنوبی ریاست کے پولیس ایکٹ میں ترمیم کے لیے حکمران ایل ڈی ایف کے ذریعہ ایک آرڈیننس پر دستخط کر دیے۔
قانون کے ترمیم شدہ حصوں کے تحت ملزم کو پانچ سال قید، 10،000 جرمانہ یا دونوں کی سزا ہوسکتی ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آرڈیننس سے سائبر کرائم اور نفرت انگیز پوسٹس میں اضافے کے دوران خواتین اور بچوں کی حفاظت ہوتی ہے اور اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ اس طرح کے حملے، نشانہ بننے والے افراد کی جسمانی اور ذہنی حفاظت کے لیے خطرہ ہوسکتے ہیں۔
ترمیم شدہ قانون پولیس کو ایسے معاملات میں ازخود کارروائی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
تاہم حزب اختلاف نے اس ترمیم پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے مطابق انھوں نے پولیس کو غیر ضروری طور پر بہت ساری طاقت دے دی ہے اور ممکنہ طور پر اس سے صحافت کی آزادی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست کو اپنے ناقدین کو نشانہ بنانے کا موقع ملے گا۔
کانگریس کے رہنما پی چدمبرم نے آج صبح ٹویٹ کیا کہ وہ اس نئے قانون سے ’’حیران‘‘ ہیں۔
انھوں نے کہا ’’کیرل کی لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ (ایل ڈی ایف) کی حکومت کے ذریعے سوشل میڈیا کی ایک پوسٹ کو 5 سال کی سزا کا موجب بنانے والے قانون سے حیران ہیں۔‘‘
معلوم ہو کہ اکتوبر میں جب ایل ڈی ایف حکومت نے کیرالہ پولیس ایکٹ (2011) میں ترمیم کو شامل کرنے کی سفارش کی تھی، تب اس کی اتحادی ہندوستان کی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) نے بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔
وزیر اعلی پنارائی وجین نے پہلے بھی کہا تھا کہ سائبر حملوں کی بڑھتی تعداد ’’انتہائی تشویشناک‘‘ ہے۔
انھوں نے کہا ’’سائبر حملے زندگی کی رازداری کے لیے خطرہ ہیں۔ پولیس قانون میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیوں کہ موجودہ قوانین اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ریاستی کابینہ نے ایک آرڈیننس کے ذریعے گورنر کو ایکٹ میں ترمیم جاری کرنے کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘