کیرالہ میں جماعت اسلامی کے زیر اہتمام’ہندوتو کیخلاف مزاحمت‘کے عنوان سے ریلی،ہزاروں افراد کی شرکت  

نئی دہلی ،16فروری :۔

ملک میں ہندوتو شدت پسندجماعتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت اورمساجد اور مدارس کی خلاف مہم کی مخالفت میں مسلم تنظیمیں اب سڑکوں پر نکل کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔گزشتہ روز بدھ کو جماعت اسلامی ہند کی کیرالہ یونٹ کی جانب سے ایک ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی ۔

مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق  شدت پسندی کے خلاف کیرالہ کےکوزی کوڈ میں جماعت اسلامی ہند کیرالہ اسٹیٹ کمیٹی کی طرف سے   ایک اجتماعی ریلی اور برادرانہ کانفرنس  کا انعقاد کیا گیا ۔اس کانفرنس کا عنوان تھا ہندوتو کے خلاف مزاحمت ۔جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔

ریلی اور عوامی کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد، خواتین اور بچے ہندوتوا فاشزم اور  مسلم مخالف مہم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نظر آئے۔

ریلی کے دوران بڑے بڑے بینرز میں گیانواپی، متھرا  ، بابری مسجد کی تعمیر نو، ہندوستان بھر میں مسلم مخالف تشدد، اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں تازہ ترین مسلمانوں کی ہلاکتوں اور مسجد و مدرسہ کے انہدام سمیت    دیگر مسائل پر  ہندو شدت پسند تنظیموں کی مہم کو اجاگر کیا گیا تھا۔

عوامی کانفرنس میں وارانسی کی گیان واپی جامع مسجد کے امام مفتی عبد الباطن نعمانی نے بھی شرکت کی ۔ انہوں نےہجوم سے خطاب کرتے ہوئے  کہا کہ گیانواپی مسجد کے بارے میں ہندوؤں  کے دعوے جھوٹ اور من گھڑت ہیں۔نعمانی نے اس بات پر زور دیا کہ گیان واپی جامع مسجد کی جگہ پر  وارانسی میں کسی مندر کے وجود کی تائید   کے لیے کوئی تاریخی ثبوت نہیں ہے  ۔ انہوں نے واضح کیا کہ جس علاقے میں مبینہ طور پر پوجا کی اجازت دی گئی ہے  وہ دراصل مسجد کے قریب کی جگہ تھی وہ مسجد کا حصہ نہیں تھا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کے قومی صدر سید صداقت اللہ حسینی نے کانفرنس کا افتتاح کیا اور خبردار کیا کہ ملک میں مساجد پر جارحیت نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری قوم کو نقصان پہنچائے گی۔

حسینی نے بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ نفرت پھیلانے میں مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہزاروں ایکڑ پر تجاوزات  کو نظر انداز کر کے صرف مسجد کے خلاف انہدامی کارروائیوں پر تنقید کی ۔ان کے علاوہ کانفرنس کومتعدد مسلم اسکالرس ،رہنماؤں اور صحافیوں نے بھی خطاب کیا۔