کیرالہ :مندر میں اجتماعی افطار کا اہتمام مذہبی ہم آہنگی کی انوکھی مثال

نئی دہلی ،05 مارچ :۔
ملک میں جہاں ایک طرف مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ایک سلسلہ جاری ہے ،مساجد سے اذان کی آواز پر اعتراض کیا جارہا ہے اور حکومتیں پابندیاں عائد کر رہی ہیں وہیں دوسری طرف ایسے ہندو بھی ہیں جو مذہبی ہم آہنگی کو بر قرار رکھے ہوئے ہیں ۔ رمضان کا مہین چل رہا ہے ۔کیرالہ کے ایک مندر میں رمضان کے دوران مسلم کمیونٹی کے ساتھ افطار کا اہتمام کرکے مذہبی ہم آہنگی کی انوکھی مثال پیش کی گئی۔ مندر کے احاطے میں مشترکہ کھانا، سیلاب سے نجات میں تعاون اور سیاسی رہنماؤں کی موجودگی فرقہ وارانہ اتحاد کی علامت بن گئی اور سب کو متاثر کیا۔
رپورٹ کے مطابق کیرالہ کے کاسرگوڈ میں ایک مندر نے رمضان کے مہینے میں مسلمانوں کے ساتھ افطار دعوت کا اہتمام کرکے مذہبی اتحاد کی ایک مثال قائم کی۔ عام طور پر مساجد میں افطار کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن اس بار مندر کے احاطے میں ہونے والی تقریب نے سب کو حیران کر دیا۔ یہاں کے پیرومکلیاتم تہوار کے دوران، مندر کمیٹی نے عقیدت مندوں کے لیے کھانا تیار کیا لیکن ساتھ ہی مسلمان بھائیوں کو پرساد دینے کا بھی اعلان کیا۔
سورج غروب ہوتے ہی روزہ دار مندر پہنچنا شروع ہو گئے۔ مندر کے لوگوں نے پیار سے ان کا استقبال کیا اور آپس میں گپ شپ بھی کی۔ جیسے ہی مندر میں اذان کی آواز گونجی، سب خاموش ہو گئے۔ مندر میں افطاری کا یہ منظر دل کو چھو گیا۔ مقامی رہائشی منور علی شہاب نے بتایا کہ انہوں نے 13 مساجد میں دعوت دی تھی اور یہ منظر انتہائی جذباتی تھا۔ سوشل میڈیا پر اس تجربے کو شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’یہ تقریب واقعی بہت خوبصورت تھی۔
نیلیشورم، پالیکارہ اور تھرکاری پور جیسے مقامات پر بھی افطار پروگرام منعقد کیے گئے۔ مندر کمیٹی کے ارکان نے ذاتی طور پر جا کر مساجد کے نمائندوں میں کھانے کی اشیاء تقسیم کیں جس سے دونوں برادریوں کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوئے۔ مقامی شخص صابر چرمل نے کہا کہ یہاں کا اتحاد صرف رمضان تک محدود نہیں ہے۔ سیلاب کے دوران لوگوں کو پناہ دینے والی مساجد کی مثال دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، "ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ خاندان جیسا سلوک کرتے ہیں۔
اس افطار میں کانگریس لیڈر راجموہن اننتھن سمیت کئی سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔ ابھی کچھ دن پہلے، بریچیری مسجد کمیٹی نے کلیری منڈیا کلوارا جلوس کا خیرمقدم کیا تھا، جب کہ علمارا مسجد نے پیرومکلیاتم تہوار پر بینر لگا کر اپنی حمایت کا اظہار کیا تھا۔ یہ تمام واقعات اس علاقے میں مذہبی ہم آہنگی کو ظاہر کرتے ہیں، جو اس نفرت بھرے ماحول میں سب کیلئے ایک سبق ہے۔