کیا فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہندوستان میں جرم ہے؟

دہلی پولیس کے ذریعہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے  پر طلبا  کے خلاف کارروائی پر دانشور طبقہ برہم،پریس کلب آف انڈیا میں پریس کانفرنس کے دوران ماہرین قانون اور دانشوروں نے اٹھائے سوال ،اسرائیل کے ساتھ اتحاد کی پالیسیوں پر سخت تنقید

دعوت ویب ڈیسک

نئی دہلی ،28 جون:۔

فلسطینیوں کی حمایت کرنا اور اسرائیلی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھانا وطن عزیز میں ایک جرم اور کرائم بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آئے دن کہیں فلسطین کا جھنڈہ لہرانے یا اور فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کرنے پر مقدمات درج کئے جاتے ہیں اور گرفتاریاں بھی ہوتی ہیں ۔یہ دھیرے دھیرے موجودہ حکومت میں عام بات ہوتی جا رہی ہے ۔گزشتہ دو برسوں میں جب سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں درندگی کا آغاز کیا گیا ہے پوری دنیا میں فلسطینی مظلوموں کی حمایت میں آوازیں اٹھائی جا رہی ہیں اور اسرائیل کے خلاف غزہ کے مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جا رہا ہے مگر ملک میں اس طرح کا کوئی پروگرام منعقد کرنا اور احتجاج کرنا گویا جرم کا ارتکاب کرنا ہے۔حالیہ دنوں میں فلسطینیوں کی نسل کشی اور آزادی کی جدو جہد کے حق میں آواز بلند کرنے اور غزہ کے مظلومین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے پر طلبا اور کارکنان پر دہلی پولیس کی جانب سے زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا اور جھوٹے مقدمات درج کئے گئے ۔پولیس کی اسی کارروائی کے خلاف گزشتہ روز 27 جون کو پریس کلب آف انڈیا میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور دانشوروں نے پریس کانفرنس کرکے آواز اٹھائی اور کارروائی کی مذمت کی ۔

اس کانفرنس کا انعقاد انڈین پیپل ان سولیڈیریٹی ود فلسطین(آئی پی ایس پی ) کے بینر تلے کیا جا جس میں مختلف ممتاز دانشوروں اور ماہرین قانون نے شرکت کی۔ پریسکانفرنس میں دہلی  یونیور سٹی کی ریٹائر پروفیسر نندتا نارائن،سپریم کورٹ کے سینئر وکیل کولن گونزالویس اور جے این یو کے ایسو سی ایٹ پروفیسر سومیا براتا چودھری نے خطاب کیا۔ مقررین نے حکومت ہند کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ’دوغلا پن‘ اور صہیونی اسرائیل کے ساتھ ناپاک اتحاد قرار دیا۔مقررین نے مشترکہ طور پر کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک ہے کہ فلسطینی عوام کے حق میں اظہار یکجہتی کو ہندوستان میں جرم بنا دیاگیا ہے۔ دہلی پولیس نے آئی پی ایس پی سے وابستہ طلبہ اور کارکنان پر نہ صرف تشدد کیا بلکہ ان پر جھوٹے مقدمات بھی تھوپ دیئے۔ ہم اس جابرانہ رویے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطابہ کرتے ہیں کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرے اور تمام جھوٹے مقدمات فوری طور پر واپس لے۔ کانفرنس کے دوران یہ سوال بھی اٹھایا گیاکہ کیا ہندوستان میں اب انسانی حقوق ،مظلوموں کی حمایت اور عالمی انصاف کے لئے آواز بلند کرنابھی نا قابل برداشت بنتا جارہا ہے۔

اس موقع پر متعدد طلبہ اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے بھی شرکت کی جنہوں نے آئی پی ایس پی کی حمایتکا علان کیا اور کہا کہ وہ فسلطینی عوام کے حق میں اپنی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ پریس کانفرنس کا اختتام پر شرکا نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کو انسانی حقوق کے عالمی اصولوں کی پاسداری کرنی چاہئے اور اندرون ملک جمہوری اقدار کوپامالکرنے کے سلسلے کو بند کیا جانا چاہئے۔