کیا بی جے پی سمیت دائیں بازو کی شدت پسند تنظیمیں آرایس ایس کو نظر انداز کر رہی ہیں؟
مغل بادشاہ اورنگ زیب کے معاملے پر آر ایس ایس سر براہ کا واضح بیان،اورنگ زیب کے مسئلے کو غیر ضروری قرار دیا، مگر ہندو تنظیمیں ہنگامہ آرائی پر بضد

(دعوت ویب ڈیسک)
نئی دہلی ،20 مارچ :۔
مغل بادشاہ اورنگ زیب کے مسئلے پر دائیں بازو کی شدت پسند تنظیمیں ،بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کی جانب سے مسلسل ہنگامہ آرائی جاری ہے۔ شدت پسند تنظیموں کی اشتعال انگیزی کا ہی نتیجہ ہے کہ ناگ پور فساد کی آگ میں جل رہا ہے۔اس معاملے میں خود بی جے پی رہنماؤں نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور اشتعال انگیزی کو مزید بھڑکانے کا کام کیا ۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دویند فڑنویس اور نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے خود اورنگ زیب سے متعلق نفرت انگیز بیان کی حمایت کی اور اشتعال انگیزی کو جائز قرار دیا ۔گزشتہ دو ہفتوں سے جاری اس بیان بازی کا ہی نتیجہ ہے کہ 30 برسوں سے ناگپور میں کوئی فساد نہیں ہوا تھا مگر وہ ناگپور بھی اب فساد کی زد میں ہے۔
گزشتہ روز 17 مارچ کو وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنان کی جانب سے اورنگ زیب عالم گیر کے مقبرے کو منہدم کرنے کے مطالبے کے درمیان تشدد بھڑک اٹھا اور متعدد گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ۔اب بھی متعدد علاقوں میں کرفیوں نافذ ہے۔
ایک طرف جہاں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیمیں اورنگ زیب کے مسئلے کو لے کر ہنگامہ کر رہی ہیں وہیں دوسری جانب ان کی مادری تنظیم آر ایس ایس کا نظریہ اس کے بر عکس ہے۔آر ایس ایس نے اورنگ زیب کے مسئلے پر ہنگامہ آرائی کے درمیان اسے غیر ضروری اور بے معنی قرار دیا ہے۔راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ترجمان سنیل امبیکر نے کہا ہے کہ اورنگ زیب کی آج کے دور میں کوئی معنویت نہیں ہے اور یہ مسئلہ غیر ضروری ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کا تشدد سماج کے لئے اچھا نہیں ہے۔ آر ایس ایس کے ترجمان سنیل امبیکر نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا اورنگ زیب کی ااج کوئی معنویت ہے؟ اگر ہاں تو کیا اس کی قبر کو ہٹا دینا چاہئے؟ جواب یہ ہے کہ یہ بے معنی اور غیر ضروری ہے۔ کسی بھی قسم کا تشدد سماج کے لئے نقصان دہ ہے۔انہوں نے تشدد نہ کرنے اور امن بر قرار رکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ آر ایس ایس کےاعلیٰ عہدیداران کا تین روزہ اجلاس 21 سے23 مارچ تک کرناٹک کے بنگلورو میں شروع ہونے جا رہا ہے،اسی سلسلے میں سنیل امبیکر میڈیا کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے۔
آر ایس ایس کے ترجمان کے اورنگ زیب کے سلسلے میں بیان اور ہندوشدت پسندوں کی ہنگامہ آرائی کے درمیان اتنا تفاوت کیوں ہے؟ صرف وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل ہی نہیں بلکہ خود بی جے پی کے مہاراشٹر کے رہنما بھی آر ایس ایس کے موقف کے برعکس اورنگ زیب پر اشتعال انگیزبیان بازی کر رہے ہیں ۔جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ دائیں بازو کی نظریات کی حامل تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اس قدر اندھی ہو چکی ہیں کہ اپنی مادری تنظیم کے موقف اور نظریات کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے۔ایسا نہیں ہے کہ آر ایس ایس کے موقف کو ان تنظیموں نے نظر انداز کیا ہے بلکہ اس سے قبل بھی موہن بھاگوت کے ہر مسجد میں مندر تلاش نہ کرنے کے بیان کو بھی نظر اندز کر دیا گیا تھا ۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلم منافرت میں یہ شدت پسند تنظیمیں اب آر ایس ایس کو بھی خاطر میں نہیں لاتی ہیں۔