کیا اب بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار بھی سیکولر نہیں رہے؟
مدرسہ بورڈ کی صد سالہ تقریب میں 'ٹوپی' پہننے سے انکار اور ہنگامہ کے بعد سوال،جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں کی سبکی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی ،22 اگست :۔
بہار کے وزیر اعلی اور جے ڈی (یو) کے سربراہ نتیش کمار کی شناخت بہار میں ایک سیکولر رہنما کی رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جے ڈی یو سے بڑی تعداد میں مسلمانوں کی وابستگی ہے۔لیکن جب سے انہوں نے بی جے پی جیسی فرقہ پرست جماعت کے ساتھ اتحاد کیا ہے تب سے ان کے سیکولر رویہ میں تبدیلی واضح طور پر نظر آ رہی ہے ۔پہلے وقف ترمیمی قانون پر مسلمانوں کی اپیل اور گزارش کے باوجود انہوں نے مرکز کے موقف کی حمایت کر کے بی جے پی کی فرقہ پرست اور مسلمانوں کے خلاف روش کو جائز ٹھہرانے کی کوشش کی ،اس کے علاوہ بھی متعدد مواقع پر انہوں نے مسلم اکثریت کو بی جے پی کے خلاف مایوس ہی کر رہے ہیں ۔گزشتہ روز جمعرات کو بہار ایجوکیشن بورڈ کی صد سالہ تقریب کے دوران بھی اس وقت سیکولر شبیہ کو دھچکا لگا جب انہوں نے رواتی مسلم ٹوپی پہننے سے انکار کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق تقریب میں ریاست کے اقلیتی بہبود کے وزیر محمد زمان خان نے نتیش کے سر پر ٹوپی رکھنے کی کوشش کی، لیکن وزیر اعلیٰ نے اسے لے لیا اور اسے واپس خان کے سر پر رکھ دیا۔ اس لمحے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئی، جس میں بہت سے لوگوں نے تقریب میں موجود لوگوں کے چہروں پر حیرت کو دیکھا۔
بی جے پی کے ساتھ اپنے طویل اتحاد کے باوجود اکثر خود کو سیکولر لیڈر کے طور پر پیش کرنے والے نتیش نے اس سے قبل اقلیتوں کے لیے کئی فلاحی اسکیمیں متعارف کروائی ہیں جن میں قبرستانوں کے ارد گرد چاردیواری بھی شامل ہے اور وہ اسٹیج سے خود کو سیکولر رہنما ہونے کا دعویٰ بھی کرتے رہے ہیں۔ تقریب میں اپنے خطاب کے دوران، انہوں نے آر جے ڈی پر طنز کرتے ہوئے کہا، "2005 سے پہلے مسلم کمیونٹی کے لیے کوئی کام نہیں کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب نتیش نے اس طرح مسلم شناخت سے دوری بنانے کی کوشش کی ہے ۔ ماضی میں، وہ اکثر اسے پیش کیے گئے ہاروں کو پیش کرنے والے شخص پر ڈال دیا کرتے تھے۔ 2013 میں، انہوں نے کہا تھا، "ہندوستان جیسے ملک پر حکومت کرنے کے لیے آپ کو سب کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، کبھی ٹوپی پہننی پڑے گی اور کبھی تلک لگانا پڑے گا۔”
دلچسپ بات یہ ہے کہ نتیش نے ابتدائی سالوں میں افطار پارٹیوں اور اقلیتی پروگراموں میں ٹوپیاں پہنی ہیں اور اسکارف بھی اوڑھا ہے،متعدد ایسی تصاور سوشل میڈیا پر مل جائیں گے لیکن حال ہی میں انہوں نے ایسا نہ کرنے کا انتخاب کیا ہے۔ رواں سال مارچ میں ایک افطار پارٹی میں، انہوں نے ٹوپی چھوڑ دی اور اس کے بجائے اپنے کندھوں پر اسکارف (قافیہ) باندھ لیا۔
ان کے اس بدلتے رویہ پر سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا نتیش کمار بھی اب سیکولر نہیں رہے ؟کیا جے ڈی یو مکمل طور پر بی جے پی کی راہ پر چلنے لگی ہے ؟مسلمانوں کے عوامی اجتماعات میں خود کو مسلمانوں کابہی خواہ ہونے کا دعویٰ تو کر رہے ہیں لیکن مسلم شناخت سے دوری یہ بتا رہی ہے کہ نتیش کمار کو بی جے پی کی مکمل ہوا لگ چکی ہے ۔ایسے میں نتیش کمار کے ساتھ برسوں سے رہنے والے مسلم رہنماؤں کیلئے سبکی کا موقع ہے ۔وہ نہ کچھ صفائی دینے کی پوزیشن میں ہیں اور نہ ہی کچھ وضاحت۔
دریں اثنا، تقریب میں مدرسہ کے اساتذہ کی جانب سے پنڈال کے باہر احتجاج بھی دیکھا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ انہیں مہینوں سے تنخواہیں نہیں دی گئیں اور حکومت پر مدارس کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ اساتذہ کا الزام ہے کہ2011 میں، نتیش کمار نے 2,459 مدارس کو تنخواہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ صرف 1,659 مدارس باقی ہیں، اور اتنے سالوں سے ہم فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ ہمیں کہا گیا تھا کہ آج اعلان کیا جائے گا، لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔